14

الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 سینیٹ سے بھی منظور

 اسلام آباد: الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور ہوگیا۔

سینیٹ نے کثرت رائے سے الیکشن ایکٹ 2024 بل کی منظوری دے دی۔

 

اس موقع پر سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر نے اپنے خطاب میں  کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سلیکشن کمیشن آف پاکستان بن چکا ہے، الیکشن کمیشن نے بہانے بناکر الیکشن وقت پر نہ کروائے اور  نوے روز میں دو اسمبلیوں کے الیکشنز نہ کرواکر آئین توڑا۔

 
 

انہوں نے کہا کہ یہ بل چوری چوری اس ایوان میں پیش کیا گیاجو براہ راست سپریم کورٹ  پر حملہ ہے جس کے ججوں کی اکثریت نے فیصلہ دیا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے تھی اور رہے گی۔

شبلی فراز نے کہ اکہ الیکشن کمیشن صاف شفاف الیکشن کے انعقاد اور آئینی ذمے داری پوری کرنے میں ناکام رہا، الیکشن کمیشن نے ہماری جماعت کا نشان چھینا اورہمارے امیدواروں کو مضحکہ خیز نشانات دیے۔

انہوں نے کہا کہ جب دیکھا کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدوار دو تہائی سے جیت رہے ہیں تو فارم 47 آگیا،الیکشن کے بعد اب آئینی راستہ الیکشن ٹربیونل تھا اس میں پھر ریٹائرڈ ججز کو لگانے کی قانون سازی کردی۔

شبلی فراز نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں یہ اکیلے ترمیم نہیں کرسکتے،اس ترمیم کی آڑ میں یہ الیکشن پر ڈالے گئے ڈاکے کوچھپانا چاہ رہے ہیں۔

اپویشن لیڈر کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ 1971میں بھی ہواتھا، آج پیپلزپارٹی کے پاس وقت ہے کہ اپنی غلطی کوٹھیک کرلیں، اس وقت بھی پیپلزپارٹی جیتنے والوں کو مینڈیٹ دے سکتی تھی۔

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ترمیمی بل اقلیتی عدالتی حکم آنے سے پہلے قومی اسمبلی میں آیا تھا، اپوزیشن لیڈر فرط جذبات میں کہہ گئے کہ دو تہائی اکثریت ملی، کل پٹیشنز 31 ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کرے آج چھت برقرار رہے کہ 2018 میں پی ٹی آئی سے مینڈیٹ چھینا گیا،ان کے آزاد ارکان  کسی دباؤ کے بغیرسنی اتحاد کونسل میں شامل ہوچکے ہیں۔