ڈھاکا: ملک میں ایک ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد بنگلادیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا۔
بھارت میں موجود بنگلادیشی ہائی کمیشن نے وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی جانب سے استعفا دینے کے خبر کی تصدیق کردی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق بنگلادیشی فوج نے وزیراعظم حسینہ واجد کو مستعفی ہونے کے لیے 45 منٹ کی ڈیڈ لائن دی تھی اور اب آرمی چیف 3 بجے قوم سے خطاب کریں گے۔
بنگلادیشی فوج نے وزیراعظم حسینہ واجد کو مستعفی ہونے کے لیے 45 منٹ کی ڈیڈ لائن دی تھی
خبر ایجنسی کے مطابق اس وقت بنگلادیشی آرمی چیف سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کر رہے ہیں، آرمی چیف جنرل وقار الزمان کی اس وقت بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) سمیت بڑی سیاسی جماعتوں سے بات چیت جاری ہے، ممکنہ طور پر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کے بعد آرمی چیف قوم سے خطاب کریں گے۔
گزشتہ روز فوجی اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے بنگلادیش کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل وقار الزماں نے کہا تھا کہ فوج ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور اب بھی کھڑی رہے گی۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے حسینہ واجد بھارت روانہ ہوگئی ہیں جہاں سے وہ فن لینڈ جائیں گی۔
خبر ایجنسی کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے محفوظ مقام پر منتقلی سے قبل تقریر ریکارڈکرانے کی کوشش کی مگر انہیں تقریر ریکارڈ کرانے کا موقع نہیں دیا گیا۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے حسینہ واجد بھارت روانہ ہوگئی ہیں جہاں سے وہ فن لینڈ جائیں گی۔
بنگلادیش میں احتجاج کب اور کیوں شروع ہوا؟
یاد رہے کہ بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ ماہ کئی روز تک مظاہرے ہوئے تھے جن میں 200 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا مگر طلبہ نے اپنے ساتھیوں کو انصاف نا ملنے تک احتجاج جاری رکھنے اور سول نافرمانی کی کال دے تھی۔
پرتشدد احتجاج میں 300 ہلاکتیں
بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد پرتشدد احتجاج میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 300 تک جا پہنچی ہے جب کہ طلبہ نے آج دارالحکومت ڈھاکا کی طرف لانگ مارچ کی کال دی تھی اور تازہ معلومات کے مطابق اس وقت ہزاروں مظاہرین وزیراعظم کی رہائش گاہ میں داخل ہوگئے ہیں۔
شیخ حسینہ کا اقتدار
شیخ حسینہ واجد 19 سالہ اقتدار کے نتیجے میں ملک کی طویل ترین وزیراعظم رہیں، وہ اسی سال چوتھی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں جب کہ حسینہ واجد پر سیاسی مخالفین کے خلاف اقدامات کے الزامات بھی لگائے جاتے ہیں اور حال ہی میں ان کی حکومت نے بنگلادیشی جماعت اسلامی پر پابندی لگائی تھی۔