ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کا احتجاج جاری ہے۔ پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران جاں بحق افراد کی تعداد 32 ہو گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ہزاروں طلبہ کی جانب سے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ مسلح پولیس کے ساتھ طلبہ کا تصادم ہوا۔
سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ ڈھاکہ میں جمعرات کو پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں ایک بس ڈرائیور سمیت 10 افراد جاں بحق ہو گئے۔ جو اب تک ایک دن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بس ڈرائیور کی لاش اسپتال لائی گئی۔ جن کو سینے پر گولی لگی تھی۔ جاں بحق دیگر افراد میں ایک رکشہ ڈرائیور اور 3 طلبہ بھی شامل ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے فائر کیے گئے آنسو گیس کے شیل اور ربڑ کی گولیاں لگنے سے درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے گاڑیاں، پولیس کی چوکیاں اور دیگر تنصیبات نذر آتش کر دیں۔
پولیس نے ڈھاکہ یونیورسٹی کے کیمپس کے قریب جمع مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔ حکام نے مظاہرین کو محدود کرنے کے لیے موبائل انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی۔
دوسری جانب چٹاگانگ میں بھی پولیس نے احتجاج کرنے والے طلبہ پر آنسو گیس کا استعمال کیا۔ جنہوں نے ہائی وے بلاک کر رکھی تھی۔
بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد کو رواں برس جنوری میں چوتھی مرتبہ وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد نوجوانوں میں بے روزگاری میں اضافے کی وجہ سے شدید احتجاج کا سامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملک کی 17 کروڑ آبادی کا تقریباً پانچواں حصہ روزگار اور تعلیم سے محروم ہے اور اسی لیے ملک بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ سرکاری نوکریوں میں 1971 کی جنگ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے خاندانوں کو مختص 30 فیصد کوٹہ ختم کیا جائے۔
بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے مظاہرین کے مطالبات کو مسترد کر دیا۔
امریکی سفارت خانے نے بیان میں کہا کہ وہ صورت حال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔ امریکی شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ مظاہروں اور اجتماعات سے گریز کریں۔
بنگلہ دیشی حکام نے سرکاری اور نجی جامعات بدھ سے غیرمعینہ مدت تک بند کر دی ہیں۔ خصوصی پولیس اور بارڈر گارڈ کے اہلکاروں کو جامعات میں تعینات کر دیا گیا۔