26

نئے پنشن قوانین کیلیے فوج کو ایک سال کی مہلت دی گئی ہے، وزیر خزانہ

اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ پنشن کے حوالے سے فوج کا اسٹرکچر مختلف ہے انہیں اپنا پورا سروس اسٹرکچر تبدیل کرنے پڑے گا جس کے لیے انہیں پنشن کے نئے قوانین پر جانے کے لیے ایک سال کی مہلت دی گئی ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک اجلاس میں موجود تھے۔ اجلاس میں آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات پر بریفنگ دی گئی، ان کے ساتھ وزات خزانہ کی مکمل ٹیم اجلاس میں موجود رہی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ مالی سال تمام میکرو اکنامک اعشاریے مثبت ہوئے، گزشتہ مالی سال مہنگائی میں کمی آئی، 2023ء میں جب آئی ایم ایف پروگرام معطل ہوا تو مشکلات بڑھیں، سب سے بڑی مشکل سرمایہ کاروں کی بیرون ملک منافع کی ترسیل تھی  تاہم اب صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایف سی نے پی ٹی سی ایل کو 40 کروڑ ڈالر کا قرض دیا، اب درآمدات پر کوئی پابندی نہیں ہے، اب کوئی پریشر نہیں ہے کہ کسی چیز کو مصنوعی طریقے سے دبائیں، فاریکس کی مارکیٹ میں استحکام آیا ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد پر لے کر جائیں گے کیوں کہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کوئی ملک 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی سطح پر نہیں چل سکتا۔

انہوں نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس پر صوبائی وزرائے خزانہ کا مشکور ہوں، ہمیں سب کو فائلر بنانا ہے اور سب کو ٹیکس نیٹ میں لے کر آنا ہے، آئی ایم ایف اصل آمدن پر ٹیکس چاہتا ہے جو کہ درست مطالبہ ہے، ایف بی آر پر عوام کا اعتماد بڑھایا جائے گا، گزشتہ مالی سال 60 ارب روپے کے اضافی ریفنڈ جاری کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے اخراجات میں قرض اور سود کی ادائیگی بڑا خرچہ ہے، ترقیاتی بجٹ کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جائے گا۔

پنشن بل پر انہوں نے کہا کہ پنشن قومی خزانے پر بڑا بوجھ ہے ہر سال پنشن کی مد میں ایک ہزار ارب روپے ادا کیے جارہے ہیں اسے کم کرنے کی ضرورت ہے، بجٹ میں پنشن کے لیے اصلاحات لائی گئی ہیں، پنشن کی مد میں نئی اسکیمیں متعارف کرائی گئی ہیں جس کے تحت نئی ملازمین کو رضاکارانہ پنشن اسکیم دی جائے گی۔

فوج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فوج کا اسٹرکچر مختلف ہے انہیں اپنا پورا سروس اسٹرکچر تبدیل کرنے پڑے گا جس کے لیے انہیں پنشن کے نئے قوانین پر جانے کے لیے ایک سال کی مہلت دی گئی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کفایت شعاری مہم کے تحت حکومتی اخراجات میں کمی کیلئے 5 وزاتوں کو ختم کیا جائے گا، پی ڈبلیو ڈی کے نقصانات کے باعث اس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ رواں ماہ ہو جائے گا۔