پشاور: خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے علاقے تخت بھائی میں جلالہ پُل کے قریب دھماکے میں دو افراد جاں بحق جبکہ پولیس اہلکار، خاتون اور بچے سمیت 8 افراد زخمی ہوگئے۔
ڈی پی او مردان کے مطابق تخت بھائی میں جلالہ کے قریب دھماکے میں پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، گاڑی جیسے ہی پُل سے گزری زور دار دھماکا ہوا۔
ریسکیو 1122 کے مطابق دھماکے میں جاں بحق ہونے والے دونوں افراد اور زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے مردان کے علاقہ تخت بھائی جلالہ پل کے قریب دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے دو افراد کے جاں بحق ہونے پر دلی رنج و غم کا اظہار کیا جبکہ لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی بھی کیا ہے۔
گورنر فیصل کریم کنڈی نے مرحومین کے درجات بلندی اور زخمیوں کی جلد صحتی یابی کیلیے دعا بھی کی۔
اُدھر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پولیس حکام سے واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی جبکہ واقعے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور مرحومین کے بلند درجات و زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلیے دعا گو بھی ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ایمل ولی خان نے تخت بھائی دھماکے کو قابل مذمت اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ باجوڑ کے بعد مردان کو نشانہ بنانا آنے والے خطرات کی نشاندہی کرتا ہے، واقعے میں شہید افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یکے بعد دیگر واقعات محض اتفاق نہیں، صورتحال نہایت سنگین ہے، واقعات کہیں آپریشن کیلئے جواز فراہم کرنے کی سازش تو نہیں؟ سیکیورٹی اور انٹیلیجنس ادارے واقعات کی روک تھا م میں ناکام کیوں ہیں؟ ریاستی اداروں کی مسلسل ناکامی انکی اہلیت پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
ایمل ولی نے کہا کہ پختونوں کے تحفظ کے حوالے سے ریاست بیگانگی کا مظاہرہ کررہی ہے، واضح کرتے ہیں کہ آگ لگے گی تو کوئی بھی دامن بچا نہیں پائے گا، پختون سرزمین پر ڈالری جنگ اور آپریشن کو کسی صورت قبول کرنے کیلئے تیار نہیں، دہشتگردی اور آپریشن پختونوں کے وسائل پر قبضہ مضبوط کرنے کا بہانہ ہے، عالمی قوتوں کے خوشنودی کیلئے پختونوں کو جنگ کا ایندھن نہیں بننے دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی اس خام خیالی میں نہ رہے کہ قوم کا خون بہا کر انکی جیبیں گرم ہوں گی، ریاست ماضی کی غلطیوں سے سیکھے، قوم کے برداشت کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔