مغربی افریقا کے ملک سیرا لیون میں 18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی پر 15 سال قید اور 4 ہزار ڈالر جرمانے کا قانون نافذ کردیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملک کے صدر جیولس مادا بائیو نے اہلیہ کے ساتھ دارالحکومت فری ٹاؤن میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی جس دوران کم عمر بچیوں سے شادی کی ممانعت کے قانون پر دستخط کیے گئے۔
نئے قانون کے تحت سیرا لیون میں 18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے والے افراد پر 15 سال قید اور 4 ہزار ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
نئے قانون کے تحت کم عمر لڑکیوں سے شادی کی تقریب میں شرکت کرنے والے دُلہا یا دُلہن کے والدین حتیٰ کہ شادی میں شریک مہمانوں کو بھی اس سزا اور جرمانے کا سامنا کرنا ہوگا۔
سیرالیون کی وزارت صحت کے مطابق ملک کی آبادی میں ایک تہائی لڑکیوں کی شادی 18 سال سے پہلے ہی کردی جاتی ہے، کم عمری میں شادی ملک میں دوران زچگی اموات کی تعداد میں اضافے کا سبب بنتی ہے جب کہ سیرا لیون میں زچگی اموات کی شرح دنیا بھر کے ممالک سے زیادہ ہے۔