پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارلیمانی پارٹی نے عمر ایوب کا بطور سیکرٹری جنرل استعفی مسترد کردیا، اجلاس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو استعفی منظور نہ کرنے کے لیے پیغام بھیجنے کے ساتھ ساتھ کام جاری رکھنے کی ہدایت کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ اجلاس نے شیر افضل مروت کے ٹویٹ کا نوٹس لے لیا اور شرکاء نے اندرونی اختلافات ختم کرنے پر اتفاق کیا۔
پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں عمر ایوب، گوہر علی، اسد قیصر سمیت دیگر پی ٹی آئی اراکین نے شرکت کی جبکہ شیرافضل مروت پارلیمانی پارٹی میں شریک نہیں ہوئے۔
پارلیمانی پارٹی اجلاس میں شیرافضل کے ٹوئٹ کا نوٹس لیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا گیا، اراکین نے رائے دی کہ شیر افضل مروت کو اس طرح کا ٹوئٹ نہیں کرنا چاہیے تھا، ٹوئٹ کے بارے میں ان سے پوچھا جائے، پارٹی میں معمولی اختلافات ہیں، انھیں ختم ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ شیرافضل مروت نے ٹویٹ میں شبلی فراز سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
اجلاس میں عمرایوب کا بطورسیکرٹری جنرل پی ٹی آئی استعفی منظور نہ کرنے کی قرارداد پیش کرتے ہوئے شرکاء نے عمر ایوب کا بطور سیکرٹری جنرل استعفی مسترد کردیا۔ تحریک انصاف کےاراکین اسمبلی کی جانب سے متفقہ قرار داد منظور کرلی گئی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عمرایوب نے مشکل ترین حالات میں پارٹی معاملات کو چلایا۔
پارلیمانی پارٹی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو عمر ایوب کا استعفی منظور نہ کرنے کے لیے پیغام بھیجنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ عمران خان سے عمرایوب کو بطورسیکرٹری جنرل کام جاری رکھنے کی ہدایت کی جائے گی۔
اجلاس میں پارلیمانی پارٹی کے اراکین کے آپسی اختلافات ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے اس معاملے پر اتفاق کیا گیا کہ اگر کسی کے آپس میں ختلافات ہیں تو وہ ختم کریں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں اراکین کے اختلافات اورایک دوسرے پرتنقید پرکھل کرگفتگو ہوئی جبکہ اراکین نے کہا کہ ممبران کو آپس میں لڑایا جارہا ہے۔
ایک رکن نے کہا کہ عمرایوب کے استعفی دیتے ہی متبادل پنجاب سےلانےکی کوششیں کی جارہی ۔۔
اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ میں نے سیکرٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ خود دیا ہے، حلقے کے مسائل ہیں اور میرے اوپر کیسز ہیں سب کے لیے وقت چاہیے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی مرضی سے اور بانی پی ٹی آئی کی مشاورت سے استعفیٰ دیا ہے، اب واپس نہیں لوں گا۔