21

اچھی صحت کے لیے ورزش کا بہترین وقت کونسا ہے؟

ورزش ہر ایک کی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے مگر اسے کرنے کا بہترین وقت کونسا ہوتا ہے؟

تو اس کا جواب ہے کہ شام کا وقت ایسا ہے جب ورزش کرنے والے موٹاپے کے شکار افراد میں امراض قلب سے قبل از وقت موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

سڈنی یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا موٹاپے کے شکار افراد اگر شام کو ورزش کریں تو ان کی صحت کو سب سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں 30 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا جبکہ صبح، دوپہر یا شام کو ورزش کرنے کو مدنظر رکھ انہیں مختلف گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

ان افراد کی جسمانی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کے لیے وئیر ایبل ڈیوائسز کو استعمال کیا گیا۔

ان افراد کی صحت کا جائزہ لگ بھگ 8 سال تک لیا گیا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ شام 6 بجے سے رات 12 بجے تک معتدل سے سخت ورزش کرنے والے افراد میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے متاثر ہونے یا موت کا خطرہ سب سے کم ہوتا ہے۔

تحقیق میں ان افراد کے ورزش کے دورانیے کو بھی دیکھا گیا تھا اور دریافت ہوا کہ 3 منٹ یا اس سے زائد دورانیے کی سخت ورزش صحت کے لیے گھنٹوں ورزش کرنے سے زیادہ بہتر ثابت ہوتی ہے۔

اس سے قبل بھی چھوٹی تحقیقی رپورٹس میں اسی طرح کے نتائج سامنے آئے تھے مگر اس نئی تحقیق میں زیادہ بڑے پیمانے پر ڈیٹا کو اکٹھا کیا گیا۔

محققین نے بتایا کہ 3 منٹ کی سخت ورزش اور گلوکوز کنٹرول سمیت امراض قلب کے خطرے میں کمی کے درمیان مضبوط تعلق دریافت ہوا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں موٹاپے کے شکار افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور جسمانی وزن بڑھنے سے امراض قلب جیسے ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ دن کے مخصوص اوقات میں ورزش کرنے سے صحت کو زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر طرح کی جسمانی سرگرمیوں کی مخالفت نہیں کرتے، درحقیقت چہل قدمی سے لے کر سیڑھیاں چڑھنے تک، ہر طرح کی جسمانی سرگرمیاں صحت کے لیے مفید ہوتی ہیں، مگر چند منٹ کے لیے سخت ورزش جیسے دوڑنے یا گھر کی مشکل صفائی سے زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے۔

محققین کی ایک پرانی تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ ذیابیطس یا موٹاپے کے شکار افراد اگر شام میں ورزش کریں تو بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اس نئی تحقیق میں پرانے نتائج کی تصدیق بھی ہوئی۔

محققین کے مطابق موجودہ نتائج سے سابقہ تحقیق کو تقویت ملتی ہے مگر ابھی بھی اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ جسمانی سرگرمیاں موٹاپے اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے امراض کی روک تھام یا ان کی پیچیدگیوں سے بچانے کے لیے اہم ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل Diabetes Care میں شائع ہوئے۔