حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے درمیان وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو اپنے ہی ملک میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ نیتن یاہو حکومت کی تبدیلی اور قیدیوں کی رہائی کیلئے ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔
تفصیلات کے مطابق صیہونی ریاست کے دارالحکومت تل ابیب میں نو منتخب صیہونی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے میں ہفتے کی شام صیہونی حکومت کے خلاف وسیع پیمانے پر لوگوں نے یروشلم میں پارلیمنٹ تک احتجاج مارچ کیا ہے۔
اس دوران بعض مظاہرین نے آگ لگاکراحتجاج کیا، جبکہ دیگر مظاہرین حب الوطنی کے گیت گا رہے تھے اور نیتن یاہو پر تنقید کرنے والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ یہ مظاہرے ایک جگہ پر نہیں ہوئے بلکہ شہر کے دوسرے حصوں میں بھی ہوئے۔
شرکأ نے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے حماس کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے پر زور دیا جس کے تحت غزہ کی پٹی میں قید 130 سے زائد اسیروں کو وطن واپس لایا جائے گا۔
اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں مظاہرین حماس کے ساتھ جنگ بندی کے لئے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ حماس کے واقعہ کے حوالے سے اسرائیلیوں کے ایک طبقے میں کافی عدم اطمینان ہے اور لوگ اس ساری گڑبڑ کا ذمہ دار وزیر اعظم نیتن یاہو کو ٹھہرا رہے ہیں۔
یہ جنگ کے آغاز کے بعد تل ابیب کے سب سے بڑے مظاہروں کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن لیڈر کا وزیر اعظم نیتن یاہو کو ہٹانے کے لیے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسرائیل میں ایک نئی حکومت لانے کے لیے انتخابات کا انعقاد ہی ملک کے مفلوج نظام کو ختم کرنے کا واحد راستہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کے ساتھ جنگ مفلوج ہے، یرغمالیوں کا معاہدہ مفلوج ہے، شمال مفلوج ہے اور سب سے بڑھ کر آپ کی زیر قیادت حکومت مفلوج اور ناکام ہو رہی ہے۔
صیہونی حکومت کے بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ انتہا پسند صیہونی کابینہ اس ریاست کو زوال و تباہی کی جانب لے جائے گی۔