غزہ میں بھوک و افلاس کے شکار مزید 19 فلسطینی شہری اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہوگئے۔
آٹےکے تھیلوں کا انتظار کرنے والوں پر اسرائیلی ٹینکوں نے مشین گن سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 19 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
غزہ کے علاقوں رفح اور دیرالبلح میں گھروں پر حملوں میں 14 فلسطینی شہید ہوگئے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے کہا ہےکہ غزہ میں بھوک اور شدید غذائی قلت سے نوزائیدہ بچوں کی اموات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
ترجمان عالمی ادارہ صحت ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس کے مطابق غزہ میں کام کرنے والے ڈاکٹرز بتارہے ہیں کہ وہ علاقے میں بھوک اور خوراک کی کمی کے بہت زیادہ اثرات دیکھ رہے ہیں جب کہ غزہ میں شدید غذائی قلت اور بھوک کی وجہ سے بچوں بالخصوص نوزائیدہ کی اموات میں اضافہ ہورہا ہے۔
ترجمان کےمطابق ڈاکٹرز نے بتایا کہ وہ نومولودوں کو مرتا دیکھ رہے ہیں کیونکہ پیدائش کے وقت ان کا وزن بہت کم ہوتا ہے اور انہیں خوراک کی ضرورت ہے۔
رپورٹس کے مطابق غزہ میں موجود میڈیکل ٹیموں نے بھی اس بات کو تسلیم کیا کہ حاملہ خواتین کو بھی خوراک کی کمی کے باعث بہت سی پیچیدگیوں اور مسائل کا سامنا ہے جب کہ علاقے میں خوراک کا یہ بحران جنگ کا نتیجہ ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ ہمارے پاس اختیار نہیں، جن کے پاس اختیار ہے ان سے اپیل ہے کہ غزہ کی جنگ روکی جائے۔
مصر میں رفح کراسنگ کے دورے پر اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ غزہ کے فلسطینیوں کا درد دنیا کے سامنے لانے کے لیے رفح آیا ہوں۔
انہوں نےکہا کہ غزہ میں پہلے سے کہیں زیادہ اب انسانی امداد کی ضرورت ہے، امدادی سامان کے ٹرکوں کو غزہ کی سرحد پر روکنا اخلاقی کمزوری ہے، اسرائیل کو انسانی امداد کی رسائی پورے غزہ میں بلا روک ٹوک دینی چاہیے۔