83

سینٹ انتخابات کا میدان سج گیا

اسلام آباد۔52 نشستوں پر پولنگ(آج) ہفتہ کو ہورہی ہے ،عدالت کی جانب سے نوازشریف کے تمام فیصلے کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد حکمراں جماعت مسلم لیگ(ن)کے تمام اراکین آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے،الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لئے انتظامات کوحتمی شکل دیدی گئی ہے، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سینیٹرز کے انتخاب کے لیے پولنگ چاروں متعلقہ صوبائی اسمبلیوں میں جبکہ اسلام آباد اور فاٹا کی نشستوں کے لیے پولنگ قومی اسمبلی میں ہوگی،سندھ اور پنجاب سے 12،12 سینیٹرز کا انتخاب ہوگا جب کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 11،11 سیینیٹرز منتخب ہوں گے، فاٹا سے 4 اور اسلام آباد سے 2 ارکان ایوان بالا کا حصہ بنیں گے۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹرز کی آئینی مدت 6 برس ہے اور ہر 3 برس بعد سینیٹ کے آدھے ارکان اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوجاتے ہیں اور آدھے ارکان نئے منتخب ہوکر آتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی سینیٹ کی آدھی یعنی 52 نشستوں پر انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ سندھ اور پنجاب سے 12،12 سینیٹرز کا انتخاب ہوگا جب کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 11،11 سیینیٹرز منتخب ہوں گے، فاٹا سے4 اور اسلام آباد سے 2ارکان ایوان بالا کا حصہ بنیں گے۔2018 کے سینیٹ انتخابات میں مجموعی طور پر 116 امیدوار میدان میں ہیں۔ ملک بھر سے پیپلز پارٹی کے 20، ایم کیو ایم پاکستان کے 14، تحریک انصاف کے 13، پاک سرزمین پارٹی کے 4 جبکہ 65 آزاد امیدوار سینیٹ انتخابات میں حصہ لیں گے۔آزاد امیدواروں میں مسلم لیگ(ن)کے وہ 23 امیدوار بھی شامل ہیں جو پارٹی ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑسکیں گے۔

پنجاب اور سندھ میں 7، 7 جنرل نشستوں، خواتین اور ٹیکنوکریٹ کی 2، 2 نشستوں اور ایک اقلیتی نشست پر انتخاب ہوگا جب کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں 7،7 جنرل نشستوں جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹ کی 2، 2 نشستوں پر انتخاب ہوگا۔ فاٹا میں 4 جنرل نشستوں جبکہ اسلام آباد میں ایک جنرل نشست اور ایک ٹیکنو کریٹ کی نشست کے لیے انتخاب ہوگا۔امیدواروں کی سیٹوں کی تقسیم میں پنجاب سے 20 امیدوار حتمی فہرست میں شامل ہیں۔ جنرل نشستوں پر 10، خواتین کی نشستوں پر 3، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 5 جبکہ اقلیتوں کی نشست پر 2 امیدوار میدان میں اتریں گے۔سندھ سے مجموعی طور پر 33 امیدوار الیکشن میں حصہ لیں گے۔

جنرل نشستوں پر 18، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 6، خواتین کی نشستوں پر 6 جبکہ اقلیتوں کی نشست پر 3 امیدوار مقابلہ کریں گے۔اسی طرح خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی 11 نشستوں کے لئے 27 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا، جنرل نشستوں پر 14، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 5 اور خواتین کی نشستوں پر 8 امیدوار مقابلے کی دوڑ میں ہیں۔ بلوچستان سے 25 امیدوار سینیٹ الیکشن میں حصہ لیں گے، جنرل نشستوں پر 15، خواتین کی نشستوں پر 6 جبکہ ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 4 امیدواروں کے درمیان جوڑ پڑے گا۔