85

رمضان کی آمد پر چراغاں کرنیوالے 12 سالہ فلسطینی بچے کو اسرائیلی پولیس نے شہید کردیا

اسرائیلی پولیس اہلکاروں نے رمضان کی آمد اور شہید فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کیلئے چراغاں کرنے والے 12 سالہ فلسطینی بچے کو سینے میں گولی مار کر شہید کردیا۔

العربیہ اردو کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ دردناک واقعہ مقبوضہ بیت المقدس کے شفعات پناہ گزین کیمپ میں پیش آیا  جس کے بالکل سامنے اسرائیلی پولیس اہلکاروں کا ٹاور موجود ہے۔

شہید کے اہل خانہ اور دوستوں کے مطابق لڑکا دوسرے روزے کو رمضان کی آمد اور اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے سیکڑوں معصوم بچوں سے اظہار یکجہتی کیلئے چراغاں کررہا تھا کہ عین اسی وقت ایک دھماکا ہوا اور ایک گولی لڑکے کے سینے میں جالگی جو اس کی موت کی وجہ بن گئی۔

رپورٹس کے مطابق فائرنگ کے بعد لڑکے کو فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکا۔

دوسری جانب اسرائیلی پولیس کا مؤقف ہے کہ پولیس کو قانون میں اختیار دیا گیا ہے کہ وہ خطرہ بھانپتے ہوئے آتش بازی کرنے والے کسی بھی شخص کو گولی مار سکتی ہے۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بچے کی لاش دینے سے قبل بھی اسرائیلی پولیس نے اس کے والد کو جنازے میں 40 سے زائد لوگوں کے شریک  نہ ہونے کی تنبیہ کی۔