41

وزیر دفاع نے کابل کو افغانستان بھارت رہداری بند کرنے کی دھمکی دیدی

پاک افغان کشیدہ صورتحال پر وزیر دفاع خواجہ آصف کا بیان سامنے آ گیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ پڑوسی ملک سے مسلح تصادم نہیں چاہتے ہیں، خواجہ آصف نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو میں کابل بھارت راہداری بند کرنے کی دھمکی بھی دے دی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے پڑوسی ملک افغانستان سے متعلق کہا کہ پاکستان کو حق حاصل ہے کہ وہ اگر افغان سرگرم پاکستان مخالف دہشتگردوں کو روکنے میں ناکام رہے تو وہ (اسلام آباد) انہیں یہ سہولت فراہم کرنا بند کر دے۔

خواجہ آصف نے خبردرا کیا کہ اسلام آباد اس راہداری کو بند کر سکتا ہے، جو کہ خشکی سے گھرے افغانستان کو بھارت کے ساتھ تجارت کے لیے راہ فراہم کرتا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا کہ اگر افغانستان ہمارے ساتھ دشمن جیسا سلوک کرتا ہے، تو ہم انہیں تجارتی راہداری کیوں دیں؟

خواجہ آصف نے ایک اہم پیغام بھیجتے ہوئے کہا کہ ’ایک پیغام بھیجنے کی ضرورت ہے، کہ یہی چیز (سرحد پار دہشت گردی) بہت بڑھ چکی ہے‘۔

جبکہ کابل حکومت کو پیغام دیتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کابل میں ڈی فیکٹو حکمرانوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ ’ہم اسے اس طرح جاری نہیں رکھ سکتے‘۔

گزشتہ سال کیے جانے والے دورے سے متعلق وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ فروری 2023 میں کابل کا دورے میں، انہوں نے طالبان وزراء سے کہا تھا کہ ٹی ٹی پی کے ماضی کے احسانات کی وجہ سے کابل کے ہاتھ نہ باندھیں۔

“اگر انہوں نے (ٹی ٹی پی) نے آپ پر احسان کیا ہے اور آپ ان کے شکر گزار ہیں، تو ان پر قابو رکھیں۔ انہیں اپنے ملک میں رہتے ہوئے ہمارے ساتھ جنگ شروع نہ کرنے دیں، آپ ان کے اتحادی نہ بن جائیں۔

خصوصی گفتگو میں الزام عائد کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کابل ٹی ٹی پی کو پاکستان کے اس لیے خلاف کام کرنے دے رہا ہے تاکہ اس کے ارکان کو دہشت گرد تنظیم داعش کے مقامی گروپ میں شامل ہونے سے روکا جا سکے، جسے عام طور پر آئی ایس، خراسان کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ساتھ ہی خواجہ آصف نے امید بھی ظاہر کر دی اور کہا کہ امید ہے کہ افغانستان ٹی ٹی پی کو قابو میں رکھنے کا واحد مطالبہ پورا کرے گا، مستقبل میں پاکستان سے فوجی حملوں کی ضرورت کو روکے گا، اگر وہ ہمیں نقصان پہنچا سکتے ہیں، تو ہم بھی جوابا کاروائی کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

خواجہ کی آصف کی جانب ٹی ٹی پی کے حوالےسے طالبان کو قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، لیکن یہ عسکری گروپ امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف گزشتہ 20 سال جنگ میں افغان طالبان کی مدد کر چکا ہے۔

دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان کے پاس 5 ہزار سے 6 ہزار کے قریب جنگجو موجود ہیں، ایک دہائی قبل دہشتگردوں کا صفایا پاکستان کے قبائیلی علاقوں سے فوج کی جانب سے فوجی آپریشن میں کیا گیا تھا، تاہم اس گروپ کے کئی جنگجو افغانستان میں پناہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔

خواجہ آصف کی جانب سے بیان اس وقت سامنے آیا ہے، جب اسلام آباد اور کابل کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں، دونوں اطراف سے حکومتی عہدیدار ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے اور باز رہنے کا کہہ رہے ہیں۔

واضح رہے شمالی وزیر ستان کے علاقے میر علی میں دہشت گردوں کی جانب سے چیک پوسٹ پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرائی تھی۔

اس حملے کے بعد پاک فوج کی جانب سے جوابی آپریشن کیا گیا تھا، 8 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا تھا، تاہم لیفٹننٹ کرنل، کیپٹن سمیت 7 جوان شہید ہوگئے تھے۔