بھارت کے شہر احمد آباد میں قائم گجرات یونیورسٹی میں نمازِ تراویح کی ادائیگی کے دوران غیرملکی طلباء پر انتہا پسند ہندوؤں نے حملہ کردیا۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے الجزیرہ کے مطابق گجرات یونیورسٹی انٹرنیشنل ہاسٹل اے بلاک میں افریقا، ازبکستان، تنزانیہ اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے ایک درجن سے زائد طلباء نمازِ تراویح کی ادائیگی میں مصروف تھے کہ اس دوران ملزمان نے حملہ کیا۔
ہندو انتہا پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے والے حملہ آوروں نے ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے غیرملکی طلباء کے کمرے میں گھس کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ کمرے میں موجود چیزوں کو توڑ دیا۔ ملزمان نے ہاسٹل کے احاطے میں موجود گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
اس وقت پانچ طلباء اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔ پولیس نے زخمی طلباء سے پوچھ گچھ کے بعد معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔
پولیس افسر باوا کے مطابق معاملے کی اطلاع ملنے پر ٹیم فوراً موقع پر پہنچی تھی، ہم یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مسئلہ مذہبی تھا یا معاملہ کچھ اور ہے۔
حملے کے بعد گجرات سے رکن اسمبلی عمران کھیڑا والا اور سابق رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ نے غیرملکی طلباء سے ملاقات کی اور اس واقعے کی مذمت کی۔
دوسری جانب سربراہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ عقیدت اور مذہبی نعرے تب نکلتے ہیں جب مسلمان پُرامن طریقے سے اپنے مذہب پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔