قاہرہ: یورپی یونین نے معاشی مشکلات کا شکار مصر کو دباؤ سے نکالنے میں مدد کے لیے 8 ارب ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کردیا۔
وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے اتوار کو اعلان کیا کہ مصر کو 8 ارب ڈالر امدادی پیکیج دیا جائے گا اور مصری عہدیدار نے بتایا کہ معاہدے پر دستخط یورپی کمیشن کے صدر ارسلا ون ڈی لیئن، بیلجیم، اٹلی، آسٹریا، قبرص اور یونان کے رہنماؤں کے دورے کے دوران ہوں گے۔
قاہرہ میں قائم یورپی یونین مشن نے بتایا کہ گنجان آباد عرب ملک کے لیے اعلان کردہ یہ امدادی پیکیج اگلے تین برسوں کے لیے گرانٹ اور قرض کی مد میں شامل ہے۔
دستاویزات کے مطابق دونوں فریقین نے اسٹریٹجک اور جامع شراکت داری کی سطح پر ایک دوسرے سے تعاون کا عزم کیا ہے، جس سے مصر اور یورپی یونین کے درمیان مختلف معاشی اور غیرمعاشی شعبوں میں تعاون کی راہ ہموار ہوگی۔
مصر کو پڑوسی ممالک سے آنے والے مہاجرین کا مسئلہ بھی درپیش ہے، اسی لیے یورپی یونین اس مد میں مصری حکومت کو تعاون فراہم کرے گی تاکہ لیبیا سے متصل سرحد مضبوط بنائے گی، اسی طرح سوڈان میں فوجی جرنیلوں کی لڑائی کے دوران آنے والے مہاجرین کے حوالے سے بھی یورپی یونین کی جانب سے حکومت کی مدد کی جائے گی۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے اس اعلان پر تنقید کی گئی ہے اور مصر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے معاہدے کی مذمت کی اور یورپی یونین کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ مصر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا حصہ نہ بنیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے یورپی اداروں کے دفتر کے سربراہ نے بیان میں کہا کہ یورپی یونین کے رہنما اس بات کو یقینی بنائیں کہ مصری حکومت انسانی حقوق کے حوالے سے واضح مؤقف اپنائے، انہوں نے مصر میں میڈیا اور آزادی اظہار پر قدغنیں اور سول سوسائٹی کے خلاف کارروائیوں کی نشان دہی کی۔