ماسکو: روس میں صدارتی انتخاب کے لیے 11 مختلف زونز میں پولنگ کا آغاز ہوگیا جو تین روز تک جاری رہے گی اور امکان ہے کہ ویلادیمیرپوتن ایک مرتبہ پھر 6 سال کے لیے صدر منتخب ہوں گے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس میں شروع ہونے والی تین روزہ پولنگ کے نتیجے میں تقریباً واضح ہے کہ ویلادیمیر پوتن کو دنیا کی بڑی جوہری طاقت کی حامل ریاست کی سربراہی کے لیے مزید 6 سال مل جائیں گے۔
واضح رہے کہ ویلادیمیرپوتن 1999 سے وزیراعظم یا صدر کی حیثیت سے روس کے حکمران ہیں۔
روسی صدارتی انتخاب میں ویلادیمیر پوتن کے مقابلے میں 3 امیدوار میدان میں ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی 71 سالہ پوتن کو مشکلات سے دوچار کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
کریملن نے بیان میں کہا کہ ویلادیمیر پوتن کو کامیابی ملے گی کیونکہ انہیں سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد ملک کو مغربی ممالک کی جارحیت سے محفوظ رکھنے کے لیے وسیع پیمانے پر حمایت حاصل ہے۔
ماسکو سے 6 ہزار 300 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع علاقہ چکوٹکا سے کلیننگراڈ تک پولینڈ کی سرحد میں بحیرہ بالٹ پر 190 سے زائد قبائلی گروپس روایتی لباس میں ووٹ ڈالنے باہر نکلے۔
مشرقی سائبرین شہر یاقوتسک میں، جہاں درجہ حرارت منفی 18 ڈگری تھا، یوکاغر کے شہری بھی ووٹ ڈالنے کے لیے تیار ہیں اور اسی طرح دیگر شہروں میں بھی خواتین اور مرد علاقائی لباس میں پولنگ میں شریک تھے۔
روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور چیف آف جنرل اسٹاف ویلیری گیراسیموف نے روس کے جنوبی ملٹری ضلعے میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
دوسری جانب یوکرین کے ساتھ جنگ کی وجہ سے روس کے سرحدی علاقوں میں 10 لاکھ سے زائد مسلح فوجی اور ہزاروں افراد ایک ہزار کلومیٹر سے طویل سرحد پر فائرنگ، ڈرونز اور بمباری کے ذریعے جنگ میں مصروف ہیں۔
روس میں 11 کروڑ 40 لاکھ شہری ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں، جس میں یوکرین کے 4 ریجنز بھی شامل ہیں، جس سے روس نئے علاقے قرار دے رہا ہے تاہم یہاں ان کی فوج کو جزوی کنٹرول حاصل ہے لیکن ان خطوں کے حوالے سے دعویٰ ہے کہ روس کا حصہ ہیں جبکہ یوکرین کا مؤقف ہے کہ مذکورہ علاقوں میں پولنگ غیرقانونی ہے۔