کابل۔افغان ایئر فورس کے حملے میں طالبان کا ایک اہم کمانڈر ہلاک کر دیا گیا ،اسی طرح حکومتی فوج نے راکٹ حملوں میں کم از کم بیس طالبان جنگجْوؤں کو بھی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کاپیسا صوبے کے گورنر کے ترجمان قیس قادری نے دلاور خان کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ افغانستان کے شمال مشرقی صوبے کاپیسا میں کیے گئے ایک حملے میں طالبان کا ایک سینیئر کمانڈر دلاور خان مارا گیا۔
اس کمانڈر کو ملکی جنگی طیاروں نے کاپیسا کے ضلع نِجراب میں نشانہ بنایا۔ رپورٹوں کے مطابق جس مکان پر کمانڈر مقیم تھا، اْس کی چھت سے طالبان باغیوں نے جنگی طیاروں پر فائرنگ بھی کی تھی۔کاپیسا صوبے کے گورنر کے ترجمان قیس قادری نے دلاور خان کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس حملے میں طالبان عسکریت پسندوں کے ہمراہ دو عورتیں اور تین بچے بھی ہلاک ہوئے ۔قادری کے مطابق طالبان کمانڈر کا بھائی حملے میں بچ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ پولیس اْس کی علاقے میں تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔
ترجمان نے تاہم ہلاک ہونے والی خواتین اور بچوں کے حوالے سے نہیں بتایا کہ اْن کا ہلاک ہونے والے کمانڈر سے کیا تعلق تھا۔دوسری جانب افغان صوبے وردک میں ایک راکٹ حملے کے نتیجے میں بھی بیس طالبان باغی مارے گئے۔ حکام نے بتایا کہ ان جنگجوؤں نے ایک مدرسے میں پناہ لے رکھی تھی۔ اس مدرسے کو بعد ازاں راکٹ حملے سے تباہ کر دیا گیا۔بتایا گیا ہے کہ اس عسکری کارروائی میں کسی بھی بچے سمیت کوئی عام شہری زخمی یا ہلاک نہیں ہوا ہے۔ صوبائی حکومت کے ترجمان عبدالرحمان کے مطابق مدرسے میں چھپے طالبان اور سکیورٹی فورسز کے مابین فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا لیکن بعد میں اسے راکٹ سے نشانہ بنایا گیا۔
1980کی دہائی میں سوویت فورسز کے خلاف لڑائی میں ملا داد اللہ کی ایک ٹانگ ضائع ہو گئی تھی۔ مجاہدین کے اس کمانڈر کو طالبان کی حکومت میں وزیر تعمیرات مقرر کیا گیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ملا محمد عمر کا قریبی ساتھی تھا۔ داد اللہ سن دو ہزار سات میں امریکی اور برطانوی فورسز کی ایک کارروائی میں مارا گیا تھا۔