26

چیف جسٹس کی اہلیہ کی ایئرپورٹ پر تلاشی کے معاملے پر ترجمان سپریم کورٹ کا خط

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز سمیت اُن کے اہل خانہ کی تلاشی کے حوالے سے جاری تنازع پر سیکریٹری ایوی ایشن کو خط ارسال کردیا۔

سپریم کورٹ کے ترجمان کی جانب سے سیکریٹری ہوا بازی کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور انکی اہلیہ کے ترکیہ پہنچنے پر حیرت انگیز طور پر خط میڈیا کو پہنچ گیا، پوری سچائی آشکار کرنے کیلئے رجسٹرار سپریم کورٹ کا اکیس ستمبر کا خط بھی ظاہر کریں تاکہ غلط فہمیوں کا ازالہ ہو۔

خط میں کہا گیا ہے کہ جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کا قاعدہ نہ ہی سپریم کورٹ نے بنایا نہ ہی مطالبہ کیا، رجسٹرار سپریم کورٹ نے صرف اس فرق کی نشاندہی کی تھی کہ سپریم کورٹ ریٹائرڈ ججز کو جسمانی تلاشی سے استثنیٰ تھی لیکن موجودہ ججز کو نہیں تھی۔


خط میں ترجمان سپریم کورٹ نے کہا کہ آپکے خطوط نے یہ تضاد ختم کرتے ہوئے کوئی وضاحت پیش نہیں کی، اے ایس ایف اور حکومت پاکستان کو حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی کی کوئی فکر نہیں ہے۔

ترجمان سپریم کورٹ نے لکھا کہ جو خط 66دن پہلے لکھا گیا تھا حسن اتفاق سے چیف جسٹس پاکستان کے بیرون ملک جانے کے فوری بعد منظر عام پر لایا گیا جبکہ اہل خانہ کیلئے جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کے کارڈز ابھی تک وصول نہیں ہوئے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سولہ دسمبر کو چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ خود اے ایس ایف کے مخصوص کمرے میں گئیں جہاں ایک خاتون افسر نے انکی تلاشی لی، ایئر پورٹ پر نصب کیمروں سے اسکی تصدیق کی جاسکتی ہے۔

ترجمان سپریم کورٹ نے کہا کہ  چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ مسز سرینہ عیسیٰ نے تلاشی سے استثنیٰ نہ مانگا نہ ہی دیا گیا، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر وی وی آئی پی لاؤنج کی پیشکش کی جسے انھوں نے ٹھکرا دیا۔