339

دہشتگردوں کے معاون ممالک کی فہرست: پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ آج متوقع

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ جمعہ 23 فروری کو اجلاس کے اختتام پر متوقع ہے۔

خیال رہے کہ امریکا اور برطانیہ کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی امداد کرنے والوں کی نگرانی کرنے والے ادارے ایف اے ٹی ایف کے سامنے قرار داد پیش کی گئی تھی، جس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

پیرس میں ایک ہفتے سے جاری ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں اس قرارداد کی منظوری کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا اور اگر یہ قرارداد منظور ہوجاتی ہے تو پاکستان کا نام ’گرے لسٹ‘ میں ڈال دیا جائے گا جبکہ اس سے قبل 2012 سے 2015 کے درمیان پاکستان ایف اے ٹی ایف کی واچ لسٹ میں شامل تھا۔

دوسری جانب اس حوالے سے وزیر داخلہ احسن اقبال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ابھی تک ایف اے ٹی ایف کی جانب سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا، لہٰذا ہمیں سرکاری بیان سامنے آنے تک قیاس آرائیوں سے گریز کرنا چاہیے۔

اس سے قبل ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا تھا کہ امریکا اور برطانیہ کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد پر پاکستان کو شدید تحفظات تھے۔

بریفنگ کے دوران ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا اور کہا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی جانب سے حتمی فیصلہ آنے کا انتظار ہے۔

اس موقع پر ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل سے وزیر خارجہ خواجہ آصف کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹ پر بھی کوئی جواب دینے سے گریز کیا اور شعر پڑھ کر اس معاملے پر بات چیت کا اختتام کیا۔

خیال رہے کہ دو روز قبل وزیر خارجہ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا تھا کہ انسدادِ منی لانڈرنگ کے نگراں ادارے کی جانب سے پاکستان کا نام دہشت گردوں کے معاون ممالک کی ‘فہرست’ میں ڈالے جانے کا معاملہ تین ماہ تک کے لیے مؤخر ہوگیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر انہوں نے کہا تھا کہ امریکی قرارداد کے خلاف پاکستان کی ‘محنت رنگ لے آئی’ اور کہا کہ ‘پاکستان کے معاملے پر کوئی اتفاق رائے سامنے نہیں آیا’۔

انہوں نے کہا تھا کہ اجلاس میں ‘تین مہینوں’ کی مہلت کی تجویز پیش کی گئی اور ایف اے ٹی ایف کے ذیلی ادارے ایشیا پیسفک گروپ سے ‘جون میں دوسری رپورٹ’ کے لیے انتظار کا کہا گیا۔