90

عمران خان پر اتنے مقدمات ہیں تو وکلاء سے ملاقات کی اجازت ہونی چاہیے،عدالت

عمران خان کو جیل میں سہولیات کی فراہمی سے متعلق انٹرکورٹ اپیل پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر جتنے مقدمات ہیں ان کو وکلاء سے ملاقات کی اجازت ہونی چاہیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل میں سہولیات کی فراہمی سے متعلق انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے سماعت کی۔

عدالتی حکم پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عدالت میں پیش ہو گئے۔ پٹیشنر کی جانب سے شیر افضل مروت ایڈووکیٹ اور وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت پیش ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ ایک کنفیوژن کی وجہ سے گزشتہ سماعت پر پیش نا ہوسکے تھے۔


جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ پٹیشنر کے خلاف کتنے مقدمات ہیں؟ شیف افضل مروت نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 189 ایف آئی آرز درج ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل چل رہا ہے، اس کے علاوہ سات اور کیسز میں بھی ٹرائل چل رہا ہے۔ میں گزشتہ سماعت پر جیل گیا تو کوئی وجہ بتائے بغیر سپرنٹنڈنٹ جیل نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات نا کروائی۔

جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی پر اتنے مقدمات ہیں تو ان کی وکلا سے ملاقات بھی کرائی جانی چاہئے، انہوں نے اپنے وکلا سے مشاورت اور دستاویزات پر دستخط کرنے ہوتے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ رولز کے مطابق ہفتے میں ایک دن ملاقات کی اجازت ہے جس کا دورانیہ آدھے گھنٹے کا ہوتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کے لیے دو دن رکھے گئے ہیں، ایک دن فیملی کے افراد اور ایک دن وکلا سے ملاقات کے لیے مختص ہے۔


چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے دلائل کا آغاز کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے پاس اختیار ہے کہ وہ چھٹی والے دن بھی ملاقات کی اجازت دے سکتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو ایک پنجرے میں کھڑا کر دیتے ہیں جہاں ان سے بات تک نہیں ہو سکتی، اس میں جالیاں لگی ہوئی ہیں جس میں کوئی دستاویز دستخط کیلئے نہیں دی جا سکتی۔ سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر خارجہ کو پنجرے میں کھڑا کرنا انسانی وقار کے خلاف ہے۔ اڈیالہ جیل میں ان کے پاس ایک ہال بھی ہے جہاں ٹرائل ہے لیے کورٹ لگ سکتی ہے۔