13

عدالت نے دو روزہ ریمانڈ پر پرویز الہی کو دوبارہ پولیس کے حوالے کردیا

اسلام آباد: انسداد دہشتگردی عدالت نے تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

اسلام آباد پولیس نے پرویز الٰہی کو انسداد دہشتگردی عدالت کے ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں پیش کیا جہاں دوران سماعت پولیس نے پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

پرویز الٰہی کےوکیل سردار عبد الرازق نے کہا کہ پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا میں تفتیش کا کوئی ذکر ہی نہیں، پرویز الٰہی کے خلاف پولیس کے پاس کچھ تفتیش کرنے کے لیے ہے ہی نہیں، عدالت کو دیکھنا ہوگا کیا واقعی ان سے تفتیش درکار ہے بھی یا نہیں۔

وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ صورتحال ایسی ہےکہ کل وکلا ایک دوسرے کی ضمانتیں کروا رہے ہوں گے، شاہ محمود کا میں وکیل تھا،اسی کیس میں ضمانت کنفرم ہوئی، پرویز الٰہی کی شناخت پریڈ کی بھی ضرورت نہیں، ملک انہیں جانتا ہے۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسلام آباد پولیس ڈپٹی کمشنر لاہور یاپنجاب پولیس کو ڈکٹیٹ نہیں کررہی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے دیگر مقدمے میں گرفتاری کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں دیا، پرویز الٰہی مارچ میں درج مقدمے میں اسلام آباد پولیس کو درکار تھے اس لیے ثبوتوں کو اکٹھاکرنا ہے، مخبر نے مدعی کو بتایاکہ پرویز الٰہی شامل تھے۔

پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ ڈنڈا، گاڑیاں، مددگار افراد وغیرہ کے حوالے سے پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے اور ان کو قانون کے مطابق گرفتار کیا گیا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے پرویز الٰہی کا دو روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

عدالت نے پرویز الٰہی کی فیملی سے ملاقات کرانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں 8 ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔