دنیا کے کئی ممالک کے خلائی مشن خلا میں موجود ہیں اس دوران اگر خلا میں کسی کی موت ہو جائے تو جانتے ہیں کہ اس کی میت کے ساتھ کیا ہوگا؟
جیسے جیسے دنیا ترقی کرتی جا رہی ہے انسان خلا کو تسخیر کرنے کے منصوبے بناتا اور اس پر عمل کرتا جا رہا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک کے خلائی مشن اس وقت خلا میں ہیں جب کہ ناسا نے اپنے عملے کو 2025 تک چاند پر بھیجنے جبکہ آئندہ عشرے کے دوران خلا بازوں کو مریخ پر بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔
خلا کا سفر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ماضی کی نسبت آسان ہوتا جا رہا ہے تاہم اب بھی یہ دنیا کا مشکل اور خطرناک ترین سفر مانا جاتا ہے۔
ایسے میں جب کئی ممالک کے خلا نورد مختلف خلائی مشنز کے ساتھ مہینوں اور سالوں سے خلا میں موجود ہیں تو لوگوں کے ذہنوں م یں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر اس مشن کے دوران کسی خلا باز کی موت واقع ہو جاتی ہے تو اس کی لاش کے ساتھ کیا ہوگا؟ کیا اس کی میت کو زمین پر واپس لایا جائے گا اور لایا جائے گا تو کتنا وقت لگے گا؟
خلا بازوں کو خلا میں صحت مند رکھنے کے طریقوں کی مسلسل تلاش میں مصروف ایک خلائی معالج نے کہا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ خلابازوں اسپیس میں صحت مند رہیں۔
تاہم اس حوالے سے ناسا نے پروٹوکول وضع کیے ہیں کہ اگر کوئی خلا باز زمین کے مدار کے قریب یعنی انٹرنیشنل اسپیس سینٹر کے قریب تو پھر اس کے جسد خاکی کو کیپسول (خلا بازوں کو زمین پر لانے والا راکٹ نما کیپسول) کے ذریعے زمین پر بھیج دیا جاتا ہے، اس طرح وہ چند گھنٹوں میں زمین پر آجاتے ہیں۔
اگر ایسا چاند پر ہوجائے تو چند دن میں ہی مرنے والی کی میت کو لے کر عملہ زمین پر واپس آسکتا ہے۔
لیکن صورتحال اس وقت تبدیل ہوسکتی ہے جب کسی خلا باز کی مریخ کے 300 ملین میل دور سفر کے دوران موت ہو جائے تو اس صورتحال میں عملہ واپس نہیں آئے گا بلکہ عملہ اپنا مشن مکمل کر کے ہی واپس آئے گا جس میں چند سال تک کا عرصہ لگتا ہے۔
یہاں دلچسپ سوال ابھرتا ہے کہ پھر اتنے عرصے کے دوران مرنے والے کی لاش کا کیا کیا جائے گا؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس مقصد کے لیے خصوصی طور پر بنائے گئے چیمبر یا پھر باڈی بیگ میں لاش رکھ دیں گے۔
اب تک صرف یہ بتایا گیا تھا کہ اسپیس اسٹیشن یا اسپیس کرافٹ میں انتقال کر جانے والوں کی میت کے ساتھ کیا کیا جائے گا۔ تاہم ایک سوال یہ بھی جنم لیتا ہے کہ اگر کوئی ان سے باہر انتقال کرجائے تو اس کے ساتھ کیا ہوا؟
تو اسکا جواب یہ ہے کہ بغیر حفاظتی اقدامات کے اگر کوئی خلا باز اسپیس کرافٹ یا اسپیس اسٹیشن سے باہر نکل گیا تو وہ اسی لمحے مر جائے گا۔ پھر چاہے چاند ہو یا مریخ بغیر حفاظتی اقدامات کے شٹل سے باہر نکلنے والے خلا باز کے ساتھ ایک جیسا عمل ہوگا یعنی پہلے اس کا سانس لینا مشکل ہوگا پھر اس کا خون اور جسم میں موجود دیگر سیال ابل پڑیں گے اور اس کی موت واقع ہو جائے گی۔
خلا میں مرنے والے کی آخری رسومات کی ادائیگی بھی ممکن نہیں ہوگی کیونکہ اس کی تدفین کے لیے بہت زیادہ توانائی خرچ ہوگی جب کہ خلائی ماہرین بھی اس بات کے مخالف ہیں کہ خلا میں مرنے والی کی تدفین وہاں کی جائے کیونکہ ایسی صورت میں لاش سے نکلنے والے بیکٹریا مریخ اور چاند دونوں کو آلودہ کر سکتے ہیں۔