48

موجودہ صورتحال کی اصل ذمہ دار سابق حکومت ہے، اسحاق ڈار

وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کی اصل ذمہ دار سابق حکومت ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ خدائے برزگ و برتر کا شکر گزار ہوں، اتحادی حکومت کا دوسرا بجٹ پیش کرنے کا اعزاز حاصل ہورہا ہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 2018 میں معاشی ترقی 6.1 فیصد پر پہنچ چکی تھی، مہنگائی کی شرح کم ہو کر 4 فیصد پر آچکی تھی، زرمبادلہ کے ذخائر 24 ارب ڈالر کا ریکارڈ قائم کر چکے تھے، 12 سے 16 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نجات ملی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ 2018 تک خوشحالی کا دور تھا، دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا تھا، تھری ایز ہمارا مشن تھا، لیکن پھر منتخب حکومت کے خلاف سازشوں کے جال بچھادیئے گئے، ملک مشکل مراحل سے گزر رہا ہے، صورتحال کی اصل ذمہ دار سابق حکومت ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کبھی پاکستان کی معیشت دنیا میں 5 ویں نمبر پر تھی، پاکستان خوشحالی کے راستے پر گامزن تھا، پھر 2022 میں یہی معیشت 47 ویں نمبر پر آگئی، آج کی خراب معاشی صورتحال کی اصل ذمہ دار پی ٹی آئی کی سابق حکومت ہے، آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل اہم تھی، لیکن سابق حکومت نے پروگرام کو جان بوجھ کر خراب کیا، سابقہ حکومت کے وزیرخزانہ نے فون کر کے 2 صوبائی وزراء خزانہ سے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام پر عمل نہ کرو۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے حالات کی ذمہ داری نئی حکومت پر ڈالنے کی کوشش کی، ان کو یقین تھا کہ پاکستان کو کوئی دیوالیہ ہونے سے نہیں بچا سکے گا، اس وقت مشکل فیصلے کئے جارہے ہیں، لیکن دشمنوں کے عزائم پورے نہیں ہورہے، حکومت نے مشکل فیصلوں سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا،اور سیاست نہیں ریاست بچاؤ پالیسی پر عمل کیا، اور سازشی عناصر کو بھی عوام کے سامنے بے نقاب کردیا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ سابق حکومت کے دور میں مالی خسارہ خطرناک حد تک بڑھ گیا، شرح سود میں اضافے سے معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا، سابق حکومت کے 4 سال میں قرضوں میں 98 فیصد اضافہ ہوگیا، موجودہ حکومت نے کفایت شعاری سے کام لیا، اَن ٹارگٹڈ سبسڈی کو کسی حد تک کم کیا، بجٹ خسارے میں 1 فیصد کمی ہوئی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ 9 مئی کو رونما ہونے والے شرمناک واقعات کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں، دفاعی تنصیبات کو بریت کا نشانہ بنایا گیا، ایسے عناصر نرمی کے حقدار نہیں، ایسے عناصر کو سخت سزائیں دی جانا چاہیے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت کو معیشت کو اندرونی و بیرونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، سیلاب کی ناگہانی کا سامنا کرنا پڑا، سیلاب سے نقصانات کا اندازہ 30 ارب ڈالر ہے، عالمی خوراک کی قیمتوں میں 14.3 فیصد اضافہ ہوا، روس یوکرین جنگ، عالمی تیل کی قیمتوں میں اضافے سے مشکلات بڑھیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 77 فیصد کمی آئی، 30جون تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4 ارب ڈالر پر آجائے گا، لگژری اشیا کی درآمد کو روکا گیا، مشکل فیصلوں کی وجہ سے ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا، آئی ایم ایف کے نویں جائزے کی شرائط پورا کرچکےہیں، کوشش ہے کہ پروگرام پر جلد دستخط ہوجائیں، اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی گئی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے مہنگائی میں کمی آنا چاہیئے، زرعی شعبے کےلئے2000 سے زائد کسان پیکیج دیا، گندم کی بمپر کراپ سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بجٹ میں زرعی شعبے کے لئے مزید مراعات کا ارادہ ہے، صنعتی شعبے کے لئے آئندہ سال کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، ایل ایس ایم سیکٹر میں بھی بہتری آئے گی، تاحال معیشت کو چیلنجز کا سامنا ہے، آئندہ مالی سال معاشی ترقی کا ہدف 3.5 فیصد ہے، بجٹ کو الیکشن بجٹ کے بجائے ذمہ دارانہ بنایا ہے، زرعی قرضوں کی حد2250ارب روپے کی جا رہی ہے۔