24

عدالتی حکم پر 21 ارب روپے مختص کردیے ہیں، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک

قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پنجاب میں انتخابات کیلئے 21 ارب روپے مختص کر دیے ہیں۔

قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل نے بتایا ہے کہ الیکشن کیلئے فنڈز مختص کردیے ہیں لیکن یہ پیسے حکومت پاکستان کے ہیں۔ فنڈز مختص کرنے سے پیسے اکاؤنٹ میں ہی موجود رہیں گے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین قیصر احمد شیخ کی سربراہی میں ہوا جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل، وزیر مملکت برائے خزانہ، معاون خصوصی برائے خزانہ، وزارت خزانہ کے حکام کے ساتھ اسٹیٹ بینک کی قائم مقام گورنر بھی شریک ہوئیں۔ اجلاس میں عدالتی حکم کے الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہم کرنے کے فیصلے سے متعلق مشاورت کی گئی۔

دورانِ اجلاس وزیر قانون کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ نے 21 ارب روپے مانگے تھے۔ کنسولیڈیٹڈ فنڈ کی ایک ایک پائی کا استعمال وفاقی حکومت کی مرضی ہے۔ سالانہ بجٹ میں انتخابات کے لیے فنڈز مختص نہیں کیے گئے تھے۔ وزارت خزانہ نے چارجڈ اخراجات کے لیے بل پیش کیا، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے بل مسترد کردیا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے پیسے نکالنے کا کہا۔ وزارت خزانہ اس رقم کو اتھارائیز کرے گی۔ فنڈ کے بعد میں منظوری لینے کا کہا گیا ہے۔ بعد ازاں منظوری کے بجائے اس معاملے کو دیکھا جائے۔ سپریم کورٹ نے اسے دیگر اخراجات میں شامل کرنے کا کہا گیا ہے۔ آئین سب سے مقدم ہے، اس کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہوا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ کمیٹی نے کہا ہے کہ معاملہ کابینہ سے منظوری کے بعد اسمبلی میں لے جائیں۔ وقت تھوڑا ہے، اچھا راستہ نکلے گا۔ اجلاس میں الیکشن فنڈ کا معاملہ واپس قومی اسمبلی میں بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کو 21 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کی آج آخری تاریخ ہے۔

یہ بھی ذہن میں رہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے پنجاب کے انتخابات کے لیے فنڈز کی فراہمی سے معذرت کرلی گئی تھی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث نے کہا تھا کہ ملک کی مکمل مالی صورت حال آپ کے سامنے رکھ دی ہے۔ ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں مالی خسارہ ہدف میں رکھنے کے پابند ہیں۔