نیو یارک۔امریکہ میں پاکستا ن کے سفیراعزازچوہدری نے کہا ہے کہ امریکا سے برابری اوراحترام کی سطح پر بہترتعلقات چاہتے ہیں اورپاک امریکا تعلقات میں تعطل بہت بڑی غلطی ہوگی، امریکہ سیکیورٹی تعاون جاری نہیں رکھنا چاہتا تو پاکستان اس کے متبادل پر غور کرے گا۔افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر نہ ڈالا جائے۔پاکستان افغانستان کی مدد کرنا چاہتا ہے اور اس کی خواہش ہے کہ افغان طالبان مذاکرات کی میز پر آئیں۔
طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی بیشتر قیادت افغانستان میں ہے۔پاک بھارت مذاکرات معطل رہنے سے عسکریت پسندوں کا مقصد پورا ہوتا ہے۔امریکہ کسی بھارتی جارحیت کی پشت پناہی سے باز رہے۔ امریکی ریڈیو کوانٹرویودیتے ہوئے اعزازچوہدری نے کہا کہ پاکستان اورامریکا 70 سال سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہیں، دونوں ملکوں نے جب بھی مل کرکام کیا توفائدہ ہوا، امریکا سے برابری اوراحترام کی سطح پربہترتعلقات چاہتے ہیں اورپاک امریکا تعلقات میں تعطل بہت بڑی غلطی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ سیکیورٹی تعاون جاری نہیں رکھنا چاہتا تو پاکستان اس کے متبادل پر غور کرے گا۔پاک بھارت مذاکرات معطل رہنے سے عسکریت پسندوں کا مقصد پورا ہوتا ہے۔امریکہ کسی بھارتی جارحیت کی پشت پناہی سے باز رہے۔اعزازچوہدری کا کہنا تھا کہ افغانستان مسائل میں گھرا ہوا ملک ہے، طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی بیشتر قیادت افغانستان میں ہے ،افغانستان میں گورننس، کرپشن، منشیات، مافیا کی بھرما رہے، افغانستان میں بدامنی سے پاکستان متاثرہورہا ہے، افغانستان میں ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔
افغانستان میں امن چاہتے ہیں جبکہ افغانستان میں کچھ بھی ہواس کا الزام پاکستان پرلگا دیاجاتا ہے،افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر نہ ڈالا جائے۔ اعزازچوہدری کا کہنا تھا کہ افغان حکومت تمام اسٹیک ہولڈرزکومذاکرات میں شریک کرے جبکہ طالبان کو بھی یہ ہی پیغام ہے کہ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں، شدت پسندی اور دہشت گردی کسی صورت قبول نہیں ہوگی۔امریکا میں پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ دہشتگردی اورشدت پسندی کسی صورت قبول نہیں، پاکستانی فورسزنے دہشتگردوں کے خلاف گھیراتنگ کردیا جس کے بعد پاکستان سے دہشتگرد فرارہورہے ہیں۔
183