38

آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریں گے: سپریم کورٹ

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے صرف آئینی نکتہ دیکھنا ہے اور اس پر عملدرآمد کرانا ہے، سپریم کورٹ آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گی، انتہائی سنگین حالات ہوں تو انتخابات کا مزید وقت بڑھ سکتا ہے، انتخابات میں تاخیر کو مزید طول نہیں دے سکتے۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں لارجر بنچ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے تین معالات ہیں۔ وکیل تحریک انصاف علی ظفر نے بتایا کہ ہماری درخواست زیر التوا ہے، اسے بھی ساتھ سنا جائے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آرٹیکل 224 کہتا ہے 90 روز میں انتخابات ہونگے، وقت جلدی سے گزر رہا ہے، ہائیکورٹ میں معاملہ زیر التوا تھا مگر کوئی فیصلہ نہیں ہو پا رہا تھا، سیکشن 57 کے تحت صدر مملکت نے انتخابات کا اعلان کیا، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں چیزیں واضح نہیں، ہم نے دیکھنا ہے اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار کس کو ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے صرف آئینی نکتہ دیکھنا ہے اور اس پر عملدرآمد کرانا ہے، سپریم کورٹ آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گی، انتہائی سنگین حالات ہوں تو انتخابات کا مزید وقت بڑھ سکتا ہے، انتخابات میں تاخیر کو مزید طول نہیں دے سکتے۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سینئر وکلا کمرہ عدالت میں بیٹھے ہیں انکی معاونت چاہیئے ہوگی، اس کیس کیلئے روٹین کے کیسز نہیں سنیں گے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس اطہر من اللہ نے بینچ کی تشکیل پر اعتراضات اٹھائے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ از خود نوٹس پر تحفظات ہیں۔ جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ از خود نوٹس بعد میں لیا پہلے اسپیکرز کی درخواستیں دائر ہوئیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے اعتراض اٹھایا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بنچ میں تھے جس میں چیف الیکشن کمشنر کو بلایا گیا، سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کیس میں چیف الیکشن کمشنر کو کیسے بلا لیا گیا ؟ میرے نزدیک یہ از خود نوٹس نہیں بنتا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے بھی از خود نوٹس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی کیا خلاف ورزی ہوئی جس پر از خود نوٹس لیا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جسٹس اطہر من اللہ کے سوالات اور جسٹس جمال خان مندوخیل کے تحفظات کو اپنے حکم میں دیکھیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے صدر، گورنرز، الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی۔