55

آرڈیننس فیکٹری کی زمین کا تنازع 33 سال بعد حل؛ متاثرین کو مارکیٹ ریٹ پر ادائیگی کا حکم

 اسلام آباد: اّرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے پر زمین تنازعہ کیس 33 سال بعد حل ہوگیا، سپریم کورٹ نے آرڈیننس فیکٹری منصوبے کے متاثرین کو زمین کی مارکیٹ ریٹ پر ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے حکومت اور وزارت دفاع کی کم قیمت پر زمین کی خریداری کی اپیلیں مسترد کردیں۔

اّرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے پر زمین تنازعہ کیس 33 سال بعد حل ہوگیا، سپریم کورٹ نے آرڈیننس فیکٹری منصوبے کے متاثرین کو زمین کی مارکیٹ ریٹ پر ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے حکومت اور وزارت دفاع کی کم قیمت پر زمین کی خریداری کی اپیلیں مسترد کردیں۔

 اس حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے روبرو سماعت ہوئی اور انہوں نے یہ فیصلہ سنایا۔

اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ کسی منصوبے کے لیے شہریوں سے زبردستی سستی زمین خریدنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، شہری سے مارکیٹ ریٹ پرزمین لینا شہری کا بنیادی حق ہے، عوامی منصوبے کے لیے شہریوں سے زمین لینے کے لیے گائیڈ لائنز ہونی چاہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ حکومت نے عوامی منصوبوں کے متاثرین کو جائز حق دینے کے لیے کوئی طریقہ کار نہیں بنایا، یہی وجہ ہےکہ عوامی منصوبوں کے متاثرین کے تنازعات پر ہزاروں مقدمات عدالتوں میں آتے ہیں، عوامی منصوبوں کے لیے زمین کے حصول کے تنازعات حل کرنے کے لیے قانون سازی کی اشد ضرورت ہے۔

سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ عوامی منصوبوں کی اراضی کے مارکیٹ ریٹ کے تعین کے لیے کسی کی من مانی چل سکتی ہے نہ ہی کسی کی مرضی، بدقسمتی سے اراضی مالکان کو زمین کی اصل قیمت ملنے کے لیے تیس سال انتظار کرنا پڑا۔

واضح رہے کہ آرڈی ننس فیکٹری توسیعی منصوبے کے لیے 1990ء میں ضلع اٹک کے تین دیہات کی زمین لی گئی۔ منصوبے کے لیے 29 ہزار کنال زمین 30 ہزار روپے فی کنال خریدنے کا حکم دیا گیا۔