بوسٹن: ایک نئی تحقیق کے مطابق درمیانی عمر (40 سے 60 برس کے درمیان عمر) میں وزن کم کرنے کی کوشش لوگوں کے دماغوں کے لیے مسائل کھڑے کر سکتی ہے۔
امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے محققین کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ درمیانی عمر میں وزن کم کرنا الزائمرز کے مرض میں مبتلا ہونے کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔
اس مطالعے میں امریکا اور چین کے محققین کی ٹیم نے فریمنگھم ہارٹ اسٹڈی سے حاصل کیے گئے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جس میں امریکی ریاست میساچوسیٹس سے تعلق رکھنے والے افراد کو چار دہائیوں تک زیرِ مشاہدہ رکھا گیا تھا۔
محققین کی ٹیم نے ہر دو سے چار سال کے درمیان ان افراد کے وزن کی پیمائش کی اور وزن بڑھنے، کم ہونے یا مستحکم رہنے کا ڈیمیشنیا کی شرح سے موازنہ کیا۔
تحقیق کے نتائج میں معلوم ہوا کہ بڑی عمر کے افراد جن کا وزن زیادہ ہوتا ہے جب وہ اپنا وزن کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کی دماغی صلاحیت کمزور ہونے کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مصنف اور بوسٹن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر رہوڈا کا ایک نیوز ریلیز میں کہنا تھا کہ وزن میں مستقل اضافے کے بعد (جو عمر بڑھنے کے ساتھ ہونے والی ایک عام سی چیز ہے) اگر درمیانی عمر سے آگے وزن غیر متوقع طور پر کم ہونے لگ جائے تو بہتر ہے اپنے معالج سے رجوع کیا جائے اور اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی جائے۔
تحقیق میں اس بات کے مزید شواہد سامنے آئے کہ ڈیمینشیا کی شروعات کئی سالوں پر محیط ہوتی ہے ممکنہ طور یہ عرصہ مریض کی پوری زندگی پر پھیلا ہوسکتا ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی کے محققین کے مطابق 65 برس اور اس سے زیادہ عمر کے تقریباً 10 فی صد امریکی ڈیمینشیا میں مبتلا ہیں جبکہ دیگر 22 فی صد افراد معمولی ذہنی مسائل کا شکار ہیں۔
پروفیسر رہوڈا کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج اس لیے بھی اہم ہیں کیوں کہ اس سے پہلے ہونے والے مطالعوں میں وزن کے بڑھنے، گھٹنے یا مستحکم رہنے کے طرز کو ڈیمینشیا کے امکانات کے حوالے سے نہیں دیکھا گیا تھا۔
محققین کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر باڈی ماس انڈیکس میں تنزلی کے رجحان کا تعلق ڈیمینشیا لاحق ہونے کے بلند امکان سے تھا۔