371

آلودہ پانی سے خبردار کرنے والا کاغذی سنسر

نیویارک: آلودہ پانی اب بھی دنیا کے غریب ممالک میں امراض کی سب سے بڑی وجہ بنا ہوا ہے۔ افریقہ اور ایشیا کے غریب ممالک کےلیے اب ایک ایسا کاغذی ٹیسٹ بنایا گیا ہے جو فوری طور پر پانی میں موجود مضرِ صحت اجزا سے خبردار کرسکتا ہے۔

کاغذ کے چھوٹے سے ٹکڑے سے بنا یہ ٹیسٹ یونیورسٹی آف باتھ کے سائنس دانوں نے تیار کیا ہے جو پانی پینے سے قبل اس کے صاف یا آلودہ ہونے کی بروقت خبر دیتا ہے جس سے صرف غریب ہی نہیں بلکہ سیاحت اور کیمپنگ کرنے والے مہم جو بھی استفادہ کرسکیں گے۔

یہ سنسر بالکل لٹمس پیپر کی طرح کام کرتا ہے جو اسکول اور کالج وغیرہ کی تجربہ گاہوں میں عام استعمال کیا جاتا ہے۔ لٹمس پیپر ہی کی مانند، جب اس کاغذی سنسر کو زیادہ تیزابیت والے پانی میں ڈالا جائے تو اس کا رنگ تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس کاغذ کا وزن صرف ایک گرام ہے اس پر کاربن الیکٹروڈز اور برق زدہ ’الیکٹرک بیکٹیریا‘ کی ایک پتلی تہہ چڑھائی گئی  ہے۔

اگر پانی میں فارم ایلڈی ہائیڈ، کیڑے مار دوائیوں کے کیمیکل، بھاری دھاتیں اور دیگر چھوٹی بڑی آلودگیاں ہوں تو یہ ان زہریلے مرکبات کو شناخت کرکے ایک ’وارننگ سگنل‘ دیتا ہے۔ یہ سگنل رنگ تبدیل کرنے سے لے کر کسی اور طریقے سے بھی ظاہر ہوسکتا ہے۔

علاوہ ازیں سیاحوں، پہاڑی علاقوں اور کسی ہوٹل میں ٹھہرنے والے افراد کےلیے بھی یہ کاغذ بہت مفید ہے۔ پانی میں اگر خطرناک بیکٹیریا ہوں تو پیپر ٹیسٹ اسے بھی ظاہر کردیتا ہے اور اس میں بہت وقت نہیں لگتا۔ اگلے مرحلے میں سنسر کی معلومات کو وائرلیس کے ذریعے کسی موبائل فون یا دوسرے آلے تک پہنچانے پر کام ہورہا ہے۔

کاغذی واٹر ٹیسٹ بنانے والی ٹیم کی اہم رکن ڈاکٹر مائریلا ڈی لورینزو باتھ یونیورسٹی میں کیمیکل انجینئرنگ شعبہ کی سربراہ ہیں۔ ان کے مطابق کاغذی ٹیسٹ کو بنانا اور استعمال کرنا بہت آسان ہے اور یہ پورا عمل بہت ماحول دوست بھی ہے۔

ڈاکٹر ڈی لورینزو نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے صاف پانی اور نکاسی آب تک رسائی کو بنیادی انسانی حق قرار دیا ہے۔ کاغذی ٹیسٹ، پانی ٹیسٹ کرنے کا ایک انقلابی طریقہ ہے۔