34

چوہوں میں انسانی دماغ کے خلیات بنانے کا کامیاب تجربہ

سائنس دانوں نے چوہوں میں انسانی دماغ کے خلیات بنانے کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے۔

بدھ کو جریدے نیچر میں شائع شدہ مقالے کے مطابق سائنس دانوں نے انسانی دماغ کے خلیات کو ننھے چوہوں کے دماغوں میں ٹرانسپلانٹ کیا ہے، جہاں خلیوں میں نشوونما ہوتی اور انھیں رابطے بناتے دیکھا گیا۔

یہ ریسرچ اسٹڈی انسانی دماغ کی نشوونما اور اس انتہائی پیچیدہ عضو کو متاثر کرنے والی بیماریوں کا بہتر مطالعہ کرنے کی کوشش کا حصہ تھی۔

ماہرین انسانی جسم کے بعض اعضا کے کچھ سیلز کو جانوروں میں بنانے کے کامیاب تجربے کر چکے ہیں، ماہرین مردہ جانوروں کے اعضا کے کچھ سیلز کو بھی دوبارہ زندہ کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں، اب ماہرین نے انسانی دماغ کے، احکامات جسم تک پہنچانے والے ’نیورون‘ کے بعض سیلز کی چوہوں میں افزائش کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے۔

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے دماغ کے آرگنائڈز (جسم سے باہر تیار کیا گیا، عضو کا ایک چھوٹا اور سادہ ورژن) بنانے کے لیے پہلے انسانی جلد کے خلیات کو اسٹیم سیلز میں تبدیل کیا، اور پھر ان کو ملایا گیا تاکہ یہ کئی قسم کے دماغی خلیات بن جائیں، اس کے بعد یہ خلیے کئی گنا بڑھے، اور آرگنائڈز کی صورت اختیار کر گئے، جو سیریبرل کارٹیکس سے مشابہت رکھتے تھے، یعنی انسانی دماغ کی سب سے بیرونی تہہ جو یادداشت، سوچنے، سیکھنے، استدلال کرنے اور جذبات جیسی چیزوں میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔

سائنس دانوں نے ان آرگنائڈز کو چوہوں کے 2 سے 3 دن کے بچوں میں ٹرانسپلانٹ کیا، عمر کے اس مرحلے پر دماغ کے کنیکشن ابھی بن رہے ہوتے ہیں، آرگنائڈز اتنے بڑھ گئے کہ انھوں نے چوہے کے دماغ کے ایک تہائی حصے پر قبضہ جما لیا۔ آرگنائڈز کے نیورونز نے دماغ میں سرکٹس کے ساتھ ورکنگ کنکشنز تشکیل دے دیے۔

خیال رہے کہ ’نیورون‘ انسانی دماغ کا وہ نظام ہے جو دماغی احکامات کو جسم کے دیگر حصوں میں منتقل کرتا ہے اور اس میں خرابی کے باعث ہی بعض دماغی اور جسمانی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ عام طور پر ’نیورون‘ میں خرابی کے باعث مرگی، آٹزم اور سکیزوفرینیا سمیت اسی طرح کی دیگر دماغی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔

سائنس دانوں نے ’نیورون‘ کے بعض سیلز کی چوہوں میں افزائش کر کے یہ پتا لگانے کی کوشش کی ہے کہ آخر اس نظام میں کس طرح کی خرابیوں کے باعث دماغی بیماریاں پھیلتی ہیں۔

انسانی نیورونز اس سے قبل بھی چوہوں میں ٹرانسپلانٹ کیے جا چکے ہیں تاہم یہ بڑی عمر کے چوہوں میں کیے گئے تھے، اسٹینفورڈ اسکول آف میڈیسن کے پروفیسر پاسکا نے بتایا کہ پہلی بار ان آرگنائڈز کو ایک نوزائیدہ چوہے کے دماغ میں رکھا گیا ہے، جس نے انسانی جلد کے خلیوں سے اب تک کی سب سے جدید ترین انسانی دماغی سرکٹری پیدا کی، اور یہ دیکھا گیا کہ انسانی نیورونز امپلانٹ کیے جائیں تو جانور کے رویے پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔