بیجنگ۔پاکستان نے یقین دلایا ہے کہ اس کی فوج شنگھائی تعاون تنظیم کے دائرہ کار کے تحت علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر دفاعی اور سلامتی تعاون میں بھرپور حصہ لے گی۔یہ یقین دہانی ایک پاکستانی نمائندے نے شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) کے رکن ممالک کی وزارت ہائی دفاع کے بین الاقوامی فوجی تعاون شعبوں کے رہنماؤں کے حالیہ اجلاس میں شرکت کے دوران کرائی ہے۔
چین کی وزارت قومی دفاع کے ترجمان وچیان نے ایک پریس کانفرنس میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ پاکستان ایس سی او کے نئے رکن کے طور پرعلاقے میں سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اپنا نمایاں کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے اجلاس میں 2017میں ایس سی او کے فریم ورک کے تحت مشترکہ طور پر منعقدہ فوجی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیااور خلاصہ تیار کیا گیا۔
اس کے علاوہ اجلاس میں 2018میں ایس سی او کے فریم ورک کے تحت منعقد کی جانے والی سرگرمیوں بارے بھی غور وخوز کیا گیا ترجمان نے مزید کہا کہ یہ اجلاس بلایا جانا تنظیم میں توسیع کے بعد اس کی داخلی یکجہتی اور رابطے کو مستحکم بنانے اور نئی صورتحال میں ایس سی او کے دفاع اور سلامتی تعاون کے فروغ کے پیش نظر ایس سی او کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایس سی او کے رکن ممالک کی مسلح افواج اور دفاعی وزارتیں باہمی اعتماد ،باہمی فائدے ، برابری ، صلاح مشورے ، متنوع تہذیب کے احترام ، مشترکہ ترقی کے اصول علاقائی سلامتی و استحکام کو مضبوطی سے برقرار رکھنے دفاعی وسلامتی تعاون طریقے میں مزید بہتری پر مشتمل شنگھائی جزبے پر عمل درآمد کرتے رہیں گے۔ تاکہ امن واستحکام ، ترقی وخوشحالی پر مبنی مشترکہ برادری کی تعمیر میں مثبت کردار ادا کیا جاسکے ۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ بیرونی ناقدین کو ’’چینی فوجی خطرہ‘‘ کے ہوا کو ہوا دینے میں وقت ضائع نہ کریں ترجمان نے کہا بعض لوگ چین اور اس کی مسلح افواج کی ترقی کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں وہ نام نہاد چینی فوجی خطرہ کے بارے میں کی اس آرائی کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنی اس ’’بیمار ذہنیت ‘‘کو درست کریں۔
ترجمان نے یہ بات 2018میں دنیا کو درپیش اہم خطرے کے طور پر چین کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ کے بارے میں ایک امریکی مشاورتی ادارے کے اندازے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی ترجمان نے کہا چین کی ترقی ایک حقیقت ہے اور اس سے صرف عالمی امن کے فروغ میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا اگر عوام قیاس آرائی کریں ، سبوتاژ کریں یا چین کو محدو کریں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا یہ سب وقت زیاں ہے۔
200