نیویارک ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کی امریکا آمد روکنے کے حکم نامے کو ایک سال مکمل ہونے پر وائٹ ہاؤس کے باہر مظاہرہ کیا گیا۔دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق نیویارک کے واشنگٹن اسکوائر پارک میں ہونے والے مظاہرے میں شریک مسلم شرکاء نے باجماعت نمازِ ظہر بھی ادا کی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن اور ہیلتھ پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران مظاہرین کی جانب سے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔مظاہرے میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی پالیسیاں لوگوں کو تقسیم کرنے والی ہیں۔مظاہرین نے صدر ٹرمپ کی جانب سے افریقی ممالک کے لیے بے ہودہ الفاظ استعمال کرنے کی بھی مذمت کی۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس 28 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے 7 مسلم ممالک ایران، عراق، شام، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر امریکا میں داخلے کے حوالے سے سفری پابندیاں عائد کردی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ کے ان متنازع احکامات کے بعد امریکا سمیت دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے، جس کے بعد امریکا کی وفاقی عدالت نے 2 ریاستوں کی درخواست پر صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو معطل کردیا تھا، جن کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اپیل دائر کی گئی تھی۔
بعدازاں 5 دسمبر 2017 کو امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 6 مسلم اکثریتی ممالک سمیت 8 ملکوں کے باشندوں پر سفری پابندی کے حکم نامے کے نفاذ کی اجازت دے دی، جسے صدر ٹرمپ کی فتح قرار دیا گیا۔امریکہ کی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ان ممالک کے شہریوں پر لگائی گئی سفری پابندی مکمل طور پر نافذ العمل ہو سکتی ہے۔جن ممالک پر سفری پابندیاں عائد کی گئیں، ان میں شام، ایران، لیبیا، یمن، صومالیہ، چاڈ، شمالی کوریا اور وینزویلا شامل ہیں۔
197