66

پاکستان میں پہلی بارنیگلیریا کی جینوٹائپنگ

پاکستان میں پہلی مرتبہ جمیل الرحمن سینٹرفار جینوم ریسرچ، جامعہ کراچی نے جامعہ کراچی کے شعبے بائیو کیمسٹری کے تعاون سے انسانی دماغ کھانے والے خطرناک امیبا ”نیگلیریا فولیری“Naegleria fowleriکی جینو ٹائپنگ کی ہے۔

بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوہدری نے بین الاقوامی مرکز جامعہ کراچی میں غیر ملکی ماہرین سے گفتگو میں بتایا کہ جمیل الرحمن سینٹرفار جینوم ریسرچ کے ڈاکٹر محمد اورنگزیب اور بائیو کیمسٹری شعبے کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد نے اس تحقیقی کام کو سرانجام دیا ہے۔

تحقیق کے لیے نمونے پرائمری ایمیبک میننگونسفلائٹس کے مرض سے متاثرہ28سالہ مریض کی ریڑھ کی ہڈی اوراُس کے گھر کے نل سے حاصل کیے گئے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ نیگلیریا فولیری ایک حرارت پسند آزاد امیبا ہے جو گرم اور تازہ پانی اور مٹی میں پایا جاتا ہے۔ نیگلیریا44ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم پانی میں رہنا پسند کرتا ہے جبکہ کھارے یا کلورین ملے پانی میں مرجاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ خطرناک امیبا دراصل پرائمری ایمیبک میننگونسفلائٹس مرض کا سبب بنتا ہے اور پاکستان میں کراچی سب سے زیادہ متاثر ہے کیوں کہ یہاں پر گرم موسم طویل مدت تک رہتا ہے۔

پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا کہ جینوٹائپنگ سے اس تحقیق کی اشاعت ریسرچ جنرل میں بھی ہوچکی ہے۔ انھوں نے کہا نیگلیریا کی جانچ کے لیے کراچی کے18مختلف ٹاؤن سے40پانی کے نمونے لیے گئےجس سے معلوم ہوا کہ تقریبا71.79 فیصد علاقوں میں وہ پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے جس میں یا تو کلورین بہت کم ہے یا موجود ہی نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ28.21 فیصد پانی فراہم کرنے والی لائنوں میں کلورین کی باقیات ہے مگر عالمی ادارہ صحت کی سفارش کردہ مقدار سے کم ہے۔

انھوں نے کہا کہ منوڑہ، نارتھ کراچی، نیو کراچی، گلشنِ حدید، ملیر، قائدآباد، کورنگی، کیماڑی، سہراب گوٹھ، لیاری اور گولیمار سے لیے گئے پانی کے نمونوں میں نیگلیریا پایا گیا ہے۔

اس مرض میں مبتلا مریضوں میں موت کی شرح98فیصد ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری احتیاطی تدابیر اختیار کریں کیوں کہ دنیامیں متاثرہ ملکوں میں پاکستان دوسرے نمبر پر ہے۔