نیپلز: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ دودھ کا ایک گلاس پینے اور دہی کھانے سے ٹائپ 2 ذیا بیطس سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ بیف،مٹن، پروسیسڈ اور چکن کا گوشت کا زیادہ استعمال متضاد اثرات کا سبب بن سکتا ہے۔
اطالوی تحقیق میں حاصل ہونے والے نتائج کی بنا پر محققین نے زیادہ گوشت کھانے والوں کو مچھلی کا گوشت اور انڈے بطور متبادل غذا کے تجویز کیے ہیں۔
سائنس دانوں کی جانب سے یہ نتائج ڈیری اشیاء کے خلاف بڑھتے رجحان کے دوران آئے ہیں۔ اس معاملے میں ماہرین لوگوں کو خبردار کرتے دِکھائی دیے ہیں کہ دودھ، مکھن اور پنیر میں بڑی مقدار میں کیلوریز اور سوچوریٹڈ چکنائی(وہ چکنائی جو عام درجہ حرارت پر نہیں پِگھلتی) ہوتی ہے جو متعدد صحت کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔
ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرات کو کم کرنے کے لیے ماہرین پودوں پر اگنے والی غذا یعنی اجناس، سبزیاں، پھل، دالیں اور کم چکنائی والا دودھ اور دہی کھانے کی ہدایت کرتے ہیں۔
تاہم، یونیورسٹی آف نیپلز فیدڑریکو دوم کے ماہرین کہتے ہیں کہ جانوروں سے حاصل ہونے والی پروٹین کی تمام اقسام مساوی طور پر غذائیت سے بھرپور نہیں ہوتیں۔
ٹائپ 2 ذیابیطس تب واقع ہوتی ہے جب خلیے انسولین کے مزاحم بن جاتے ہیں۔انسولین وہ ہارمون ہوتا ہے جو بلڈ شوگر کو مستحکم رکھتا ہے۔
اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ مہلک ثابت ہوسکتا ہے اور امرضِ قلب، ہاتھ پیروں کے کاٹے جانے اور بینائی کے چلے جانے سمیت دیگر سنجیدہ مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
خاموش قاتل کے طور پر جانے جانی والی یہ بیماری ہر سال 45 برطانیوں اور 3 کروڑ امریکیوں کو متاثر کرتی ہے۔