کابل ۔افغان دارالحکومت کابل کے حساس علاقے میں خودکش حملہ آور نے بارودی مواد سے بھری ایمبولینس دھماکے سے اڑادی جس کے نتیجے میں 95 افراد جاں بحق اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔یہ حملہ شہر میں واقع وزارتِ داخلہ کی پرانی عمارت کے قریب ہوا جو کہ ہائی پیس کونسل اور یورپی یونین کے دفاتر کے قریب ہے۔ اسی علاقے میں دیگر غیر ملکی سفارت خانے اور شہر کی پولیس کا صدر دفتر موجود ہیں۔
اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے اور اطلاعات کے مطابق بم چھپانے کے لیے ایک ایمبولینس کا استعمال کیا گیا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کے وقت مذکورہ مقام پر بھیڑ تھی اور دھماکے کے بعد دھواں شہر بھر سے نظر آ رہا تھا۔حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد انتہائی زیادہ ہے اور انھیں خدشہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں بھی بڑھے گی۔
افغانستان کی وزارتِ داخلہ کے نائب ترجمان نصارت رحیمی نے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے چیک پوائٹس سے داخل ہونے کے لیے ایمبولینس کا استعمال کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حملہ آور نے پہلی چیک پوائنٹ سے گزرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مریض کو لے کر جا رہا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان وزراتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ حملہ کار میں موجود دھماکا خیز مواد کے ذریعے کیا گیا جس کے نتیجے میں فوری طور پر درجنوں افراد زخمی ہوئے جنہیں مختلف اسپتالوں میں پہنچا دیا گیا تاہم اب اسپتال انتظامیہ کی کے بعد افغان وزارت صحت نے بھی تصدیق کی ہے کہ واقعے میں 95 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 158 زخمی ہوئے جن میں سے درجنوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے،واضخ رہے کہ ایک ہفتہ قبل طالبان نے کابل کے ایک پرتعشش ہوٹل پر حملہ کر کے 22 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔اس سے قبل اکتوبر 2017 میں کابل میں ایک بم حملے میں 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی تاہم افغان حکومت کا دعوی تھا کہ طالبان حامی گروہ حقانی نیٹ ورک نے یہ حملہ پاکستانی امداد کے ساتھ کیا تھا۔پاکستان افغانستان میں حملوں کے حوالے سے کسی بھی شدت پسند تنظیم کی امداد کے الزام سے انکار کرتا ہے
268