119

الیکشن ایکٹ 2017 کیخلاف درخواستوں پر نواز شریف سے جواب طلب

اسلام آباد ۔ سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف درخواستوں پر نواز شریف سے جواب طلب کرلیا جبکہ احاطہ عدالت میں سیاسی رہنماؤں کی میڈیا سے گفتگو پر بھی پابندی عائد کردی‘ چیف جسٹس میا ں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم کس طرح پارٹی سربراہ کو کام کرنے سے روک دیں؟ عدالت کی عزت اور تکریم پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونے دیں گے‘ راجہ ظفر الحق بڑے پارلیمنٹرین ہیں ان کو معلوم ہوگا ہم پارلیمنٹ کی کتنی عزت کرتے ہیںِ۔

پارلیمنٹرینز کو بھی چاہئے کہ سپریم کورٹ کی عزت کریں‘ چیف جسٹس نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق سے مکالمہ کیا کہ آپ کی تمام تقریریں ہم تک پہنچ جانتی ہیں مگر ہم جواب نہیں دے سکتے‘ اس کیس کو سن کو جلد حکم جاری کریں گے۔ منگل کو الیکشن ایکٹ 2017 پر کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے احاطہ عدالت میں سیاسی رہنماؤں کی میڈیا ٹاک پر پابندی عائد کردی۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ جو بات کرنی ہے ٹی وی ٹاک شوز میں خریں۔ عمران خان نے گزشتہ روز بڑی اچھی تقریر کی۔ سعد رفیق نے بھی تقریر کی تقریر ہمارے پاس پہنچ جاتی ہے اس موقع پر راجہ ظفر الحق نے استدعا کی کہ ہمیں پندرہ روز کا وقت دیدیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ دس روز کا وقت لے لیں اس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے۔ عدالت الیکشن ایکٹ سے متعلق حکم امتناع دے ۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ بتا دیں کیا قانون سازی کو معطل کیا جاسکتا ہے؟ خواجہ سعد رفیق بڑے جید مقرر ہیں۔ اگر کوئی التوا مانگے تو یہاں بڑے مقرر موجود ہیں تمام فریقین کی حاضری لگا لیں۔ پہلے راجہ ظفر الحق اور پھر پرویز رشید کا نام لکھیں ہمیں سنیارٹی کا پتہ نہیں مگر سعد رفیق کا نام بولڈ میں لکھیں۔ کیا عدالتی حکم میں لوہے کے چنے کا بھی ذکر کریں؟ الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ نے نواز شریف کی نمائندگی کون کرے گا؟ راجہ ظفر الحق نے بتایا کہ نواز شریف کی نمائندگی پرویز رشید کریں گے۔ اس پر شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ نواز شریف بطور پارٹی صدر کام سے روکا جائے۔

اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ہم کس طرح پارٹی سربراہ کو کام سے روک دیں عدالت کو دباؤ میں نہیں ڈالا جاسکتا۔ عدالت کی عزت اور تکریم پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ راجہ ظفر الحق بہت بڑے پارلیمنٹرین ہیں ان کو معلوم ہوگا ہم پارلیمنٹ کی کتنی عزت کرتے ہیں مگر پارلیمنٹرینز کو بھی چاہئے کہ سپریم کورٹ کی عزت کریں۔ اس پر خواجہ آصف نے کہا کہ مائی لارڈ آپ یہاں بول سکتے ہیں ہم نہیں۔ چیف جسٹ نے خواجہ سعد رفیق سے کہا کہ آپ کی تمام تقریریں ہم تک پہنچ جاتی ہیں مگرہم جواب نہیں دے سکتے۔ کیس کی سماعت 6فروری تک ملتوی کردی گئی۔