128

بڑی طاقتوں کے پاکستان میں سٹریٹجک مفادات ہیں ‘پرویز مشرف

دوبئی۔آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ سابق صدر اور جنرل (ر) پرویز مشرف نے سعودی عرب کے اتحادی ممالک اور قطر کے درمیان جاری کشیدگی میں پاکستانی حکومت کے کردار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ میں حیران ہوں کہ پاکستان قطر بحران سے کس طرح نمٹ رہا ہے‘پاکستان کا قطر کیخلاف سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین پر مشتمل اینٹی ٹیرر کوآرٹیٹ کا ساتھ نہ دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔

قطر میں ذاتی کاروباری مفاد کیلئے ملک کے وسیع تر مفاد کو نظر انداز کیا گیا‘ اگر یہی ترجیحات ہیں تو خدا ہمارے ملک کی حفاظت کرے‘مسئلہ کشمیر کی قرارداد پر بڑے اقدام کیلئے کام شروع کردیا ہے‘ ہم اقوام متحدہ اور پاکستانی اور بھارتی حکومت کے پاس جائیں گے‘سی پیک اور گوادر میں پاکستان پر چینی سرمایہ کاری کو مسترد کرتا ہوں‘دنیا میں تینوں بڑی طاقتوں کے پاکستان میں اسٹریٹجک مفادات ہیں ‘ہمیں ان مفادات کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہیے‘ سی پیک نے ہمیں اپنی اسٹریٹجک مقام کو اپنی بہتری کے لیے استعمال کرنے کا بہترین موقع فراہم کیا ہے۔

گزشتہ روز عرب نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا کہ قطر کبھی پاکستان کے ساتھ نہیں تھا اور اس بات کا ہم نے کئی مرتبہ مشاہدہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہمیشہ پاکستان کے بہترین دوست رہے ہیں اور ہمیں کبھی بھی ان ملک کے خلاف کچھ نہیں کرنا چاہیے۔ یہ دونوں ممالک ہمیشہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں اور ہمیں ان کی دوستی کی قدر کرنی چاہیے۔

قطر میں پاکستان کی حکمراں جماعت کے کاروباری مفادات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ذاتی کاروباری مفاد کے لیے ملک کے وسیع تر مفاد کو نظر انداز کیا گیا، اگر یہی ترجیحات ہیں تو خدا ہمارے ملک کی حفاظت کرے۔انہوں نے کہا کہ میں نے مسئلہ کشمیر کی قرارداد پر ایک بڑے اقدام کیلئے کام شروع کردیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کے ذہن سے ہم آہنگی رکھنے والے دیگر لوگوں نے ایک گروپ تشکیل دیا ہے جس میں پاکستان، بھارت اور دونوں اطراف کے کشمیر سے لوگ شامل ہیں، ہم اقوام متحدہ اور پاکستانی اور بھارتی حکومت کے پاس جائیں گے۔

انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر حل ہوسکتا ہے اور انہیں کامل یقین ہے کہ موجودہ بھارتی حکومت اس کو حل کرنے کے قابل ہے کیونکہ وہ سخت لوگوں کی نمائندگی کرتی ہے۔پرویز مشرف نے اس خیال کو مسترد کر دیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری اور گوادر میں پاکستان پر چینی سرمایہ کاری کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دنیا میں تینوں بڑی طاقتوں کے پاکستان میں اسٹریٹجک مفادات ہیں کہ ہمیں ان مفادات کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہا آج کی دنیا میں جغرافیائی اقتصادیات، جغرافیائی سیاست اور جغرافیائی حکمت عملی کا تعین کیا جا رہا ہے۔ سی پیک نے ہمیں اپنی اسٹریٹجک مقام کو اپنی بہتری کے لیے استعمال کرنے کا بہترین موقع فراہم کیا ہے۔