60

زیادہ چینی کا استعمال کس حد تک خطرناک ہوسکتا ہے؟

کتنی چینی کا استعمال جسم کے لیے بہت زیادہ ہوتا ہے؟ اس سوال کا جواب مختلف ماہرین مختلف اعدادوشمار کے ساتھ دیتے ہیں۔

حال ہی میں ایک تحقیق سامنے آئی ہے کہ لوگوں کو روزانہ صرف 50 گرام چینی کا استعمال کرنا چاہیے۔

یہ تعداد 4 چائے کے چمچ یا سافٹ ڈرنک کے ایک کین سے کچھ کم ہوتی ہے۔روزانہ 25 گرام یا 2 چائے کے چمچ چینی کا استعمال طبی لحاظ سے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

طبی ماہرین تو اسے جدید عہد کا زہر بھی قرار دیتے ہیں اور اگر آپ بھی بہت زیادہ میٹھے کے شوقین ہیں تو سائنسی طبی تحقیقاتی رپورٹس کی روشنی میں جان لیں کہ اس کے کیا اثرات آپ کو بھگتنا پڑسکتے ہیں۔

ہر وقت بھوک کا احساس

ایک ہارمون لپٹین جسم کو بتاتا ہے کہ کب اس نے مناسب حد تک کھالیا ہے، جن لوگوں میں اس ہارمون کی مزاحمت پیدا ہوجاتی ہے تو انہیں پیٹ بھرنے کا اشارہ کبھی موصول نہیں ہوتا اور یہ وزن کنٹرول کرنے کے لیے بڑی رکاوٹ ثابت ہوتا ہے، کچھ طبی تحقیقاتی رپورٹس میں اس بات کا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ لپٹین کی مزاحمت موٹاپے کے اثرات میں سے ایک ہے مگر چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ بہت زیادہ چینی کا استعمال خاص طور پر اس کا سیرپ جو کولڈ ڈرنکس میں عام ہوتا ہے، براہ راست لپٹین کے لیول کو معمول سے زیادہ بڑھا دیتا ہے اور اس ہارمون سے متعلق جسمانی حساسیت میں کمی آجاتی ہے۔

ذیابیطس

جن ممالک میں چینی کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے وہاں اس مرض کی شرح کافی بلند ہے، 51 ہزار خواتین پر ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جو لوگ میٹھے مشروبات جیسے کولڈ ڈرنکس، میٹھی آئس ٹی اور انرجی ڈرنکس وغیرہ استعمال کرتے ہیں ان میں ذیابیطس کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے، اسی طرح 3 لاکھ سے زائد افراد پر ہونے والی ایک اور تحقیق میں بھی اس نتیجے کی حمایت میں کہا گیا کہ بہت زیادہ کولڈ ڈرنکس کا استعمال نہ صرف وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے بلکہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

گردوں کے امراض

چینی سے بھرپور غذا اور بہت زیادہ سافٹ ڈرنکس کا استعمال گردوں کے امراض کا خطرہ بھی بڑھا سکتا ہے، ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ میٹھے مشروبات کا استعمال گردوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، تحقیق کے مطابق گردوں کے نقصان اور میٹھے مشروبات کے درمیان تعلق ایسے افراد میں سامنے آیا ہے جو 2 یا 3 کولڈ ڈرنکس روزانہ استعمال کرتے ہیں، محققین کا کہنا ہے کہ کولڈ ڈرنکس کے بہت زیادہ استعمال اور گردوں کے امراض کے درمیان ٹھوس تعلق کے شواہد ملے ہیں، تحقیق میں بتایا گیا کہ چوہوں کو چینی سے بھرپور غذا کا استعمال کروایا گیا تو ان کے گردوں نے آہستہ آہستہ کام کرنا چھوڑ دیا جبکہ ان کے حجم میں بھی اضافہ ہوا۔

موٹاپا

موٹاپا چینی کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں لاحق ہونے والے بڑے خطرات میں سے ایک ہے، روزانہ صرف ایک کین کولڈ ڈرنک کا استعمال ہی ایک سال میں 3 کلو وزن بڑھنے کا باعث بن جاتا ہے جبکہ سوڈا کا ہر کین بہت زیادہ موٹاپے کا امکان بڑھاتا چلا جاتا ہے، یہ تو واضح ہے کہ کولڈ ڈرنکس کا استعمال مضر صحت ہے مگر دیگر میٹھی غذاؤں کا موٹاپے سے تعلق کافی پیچیدہ ہے، چینی براہ راست موٹاپے کا خطرہ بڑھا سکتی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ذیابیطس، میٹابولک سینڈروم یا عادات جیسے زیادہ غذا کا استعمال اور ورزش نہ کرنا بھی اس کا باعث بنتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق ہماری غذا کی سپلائی اور ان کے استعمال کا رویہ موٹاپے کا باعث بنتے ہیں۔

جگر کے امراض

بہت زیادہ مقدار میں چینی آپ کے جگر کو بہت زیادہ کام پر مجبور کردیتی ہے اور لیور فیلیئر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق چینی کو جس طرح ہمارا جسم استعمال کرتا ہے وہ جگر کو تھکا دینے اور غیر متوازن کردینے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے، تحقیق میں بتایا گیا کہ چینی کی بہت زیادہ مقدار جگر پر چربی بڑھانے کے مرض کا باعث بن سکتی ہے اور یہ چربی بتدریج پورے جگر پر چڑھ جاتی ہے، عام فرد کے مقابلے میں 2 گنا زیادہ سافٹ ڈرنکس استعمال کرنے والے افراد میں اس مرض کی تشخیص زیادہ ہوتی ہے، جگر پر چربی کے امراض کے شکار بیشتر افراد کو اکثر علامات کا سامنا نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ وہ کافی عرصے تک اس سے آگاہ بھی نہیں ہوپاتے۔

بلڈپریشر کا باعث

عام طور پر نمک کو فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کا باعث سمجھا جاتا ہے مگر بہت زیادہ چینی کھانے کی عادت بھی آپ کو اس جان لیوا مرض کا شکار بناسکتی ہے، مختلف طبی رپورٹس کے مطابق طبی ماہرین نے بلڈ پریشر کے حوالے سے غلط طور پر سفید دانوں پر توجہ مرکوز کررکھی ہے، تحقیق کے مطابق نمک کے مقابلے میں اس غذا پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے جو ایک عادت کی طرح انسانی دماغ کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے اور وہ ہے چینی۔ محقین کے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ چینی کو ہضم کرنے سے یورک ایسڈ پیدا ہوتا ہے یعنی ایسا کیمیکل جو ہائی بلڈ پریشر کا باعث ہے تاہم محققین کے مطابق اس حوالے سے بڑے پیمانے پر طویل المعیاد تحقیق کی ضرورت ہے۔

انسولین کا بگڑجانا

جب آپ ناشتے میں بہت زیادہ مٹھاس پر مشتمل غذا استعمال کریں گے تو کیا ہوگا؟ یہ آپ کے جسم میں انسولین کی طلب بڑھا دے گی۔ انسولین وہ ہارمون ہے جو غذا کو قابل استعمال توانائی میں تبدیل کرنے کا کام کرتا ہے مگر جب اس کی مقدار زیادہ ہو تو جسم اس کے حوالے سے کم حساس ہوجاتا ہے اور خون میں گلوکوز جمنے لگتا ہے۔ ایک تحقیق کے دوران محققین نے چوہوں کو چینی کی بہت زیادہ مقدار سے بنی خوراک استعمال کرائی تو ان میں انسولین کی مزاحمت فوری طور پر سامنے آگئی۔ انسولین کی مزاحمت کی علامات میں تھکن، بھوک، دماغ میں دھند چھا جانا اور ہائی بلڈ پریشر شامل ہیں جبکہ یہ توند کے ارگرد اضافی چربی کا بھی باعث بنتی ہے۔