35

عمر قید سزا کی مدت کے تعین کا نوٹس، لارجر بینچ تشکیل

  اسلام آباد۔سپریم کورٹ نے عمر قید سزا کی مدت کے تعین کا نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے معاملہ پر لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔ سوموارکوچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی طرف سے نوٹس ہارون الرشید بنام سٹیٹ مقدمہ کی سماعت کے دوران لیا گیا۔ ہارون الرشید کو قتل کے 12 مختلف مقدمات میں 12 مرتبہ عمرقید کی سزا ہوئی۔

وکیل کا کہنا تھا کہ مجرم 1997سے جیل میں ہے،22 سال سزا کاٹ چکا ہے، سپریم کورٹ عمر قید کی 12 سزاں کو ایک ساتھ شمار کرنے کا حکم دے۔اس دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ  نے  کہا کہ کیا یہ غلط فہمی نہیں، عمر قید کی سزا کی مدت 25 سال ہے جب پتہ نہیں زندہ کتنا رہنا ہے تو اسکو آدھا کیسے کردیں۔

چیف جسٹس  نے کہا  کہ بڑے عرصے سے ایسے کسی کیس کا انتظار تھا جس میں عمر قید سزا کی مدت کا فیصلہ کریں، جیل کی سزا میں دن رات شمار کیے جاتے ہیں، اس طریقے سے مجرم پانچ سال بعد باہر آجاتا ہے، بہت سی غلط فہمیوں کو درست کرنے کا وقت آ گیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ  نے کہا  کہ عمر قید سزا کی مدت کے تعین کا معاملہ عوامی اہمیت کا ہے، عدالت نے اٹارنی جنرل، صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز اور پراسیکیوٹرز جنرل کو نوٹسز جاری کردیئے، رجسٹرار آفس کو معاملہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا ۔

دوسری طرف چیف جسٹس نے 16 کلو گرام منشیات کے ملزم مظہر اقبال کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلہ پر نظر ثانی کر کے ملزم مظہر کو رہا کیا۔ ملزم آئل ٹینکر میں 16 کلو گرام چرس لے کر جا رہا تھا، پولیس نے سندھ کے ضلع گھوٹکی سے جون 2011 میں ملزم سے چرس برآمد کر کے گرفتار کیا تھا، ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ نے فیصلہ برقرار رکھا تھا اس دوران ملزم مظہر اقبال نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کی جس پر عدالت نے رہائی کا حکم دے دیا، عدالت کا کہنا تھا کہ منشیات کے نمونے کیمیکل لیبارٹری تک بھیجتے وقت حفاظتی پروٹوکول کی پیروی نہیں کی گئی۔