414

اب یہ ہماری، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی مشترکہ جنگ ہے، طاہر القادری

لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ اب یہ صرف ہماری نہیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مشترکہ جنگ ہے۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن پر متحدہ اپوزیشن کے احتجاجی جلسہ سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ کوئی فیصلہ تنہا نہیں ہوگا، مشترکہ جنگ مل کر لڑیں گے، آیندہ دو دن میں دوبارہ ملاقات کررہے ہیں جس میں آیندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اب حکومت کو کوئی نہیں بچاسکتا، انہیں اب جانا ہوگا۔۔

انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں لڑکی کی بے حرمتی کے واقعے میں پولیس نے 9 ملزمان کو گرفتار کیا جبکہ مشال خان قتل کیس میں 57 میں سے 55 ملزمان جیل میں ڈالے گئے۔

عمران خان نے کہا کہ زینب کے والدین نے پنجاب پولیس اور وزیراعلیٰ پنجاب کے بجائے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے انصاف مانگا کیوں کہ انہیں پتہ تھا کہ انصاف وہیں سے ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں، پہلے پیسے لے کر پوسٹنگز اور ٹرانسفر کیے جاتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جرائم کے اعداد و شمار میں صوبے میں بہتری آئی ہے جبکہ دہشتگردی بھی کم ہوئی ہے۔

عمران خان کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی عباس خان سے پوچھا کہ پنجاب پولیس کرپٹ کیوں ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان نے میرٹ ختم کرکے پولیس میں بھرتی کی۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کی دوسری وجہ پیسے دے کر پولیس کی نوکری ملنا ہے، جو پیسے دے کر بھرتی ہوا اس نے ریکوری تو کرنی ہے اپنے پیسوں کی۔

انہوں نے شہباز شریف کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ آپ مردان جائیں اور پولیس پر تنقید کریں گے تو لوگ آپ کو انڈے اور ٹماٹر ماریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ پورے وثوق سے کہتا ہے کہ ماڈل ٹاؤن میں سب کچھ حکم پر کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 40 سال سے ان دونوں بھائیوں کو جانتا ہوں، سابق وزیراعظم نواز شریف جمہوریت پر یقین ہی نہیں رکھتے، یہ ضیاء الحق سے کہتے تھے کہ بڑا اچھا کیا ذوالفقار بھٹو کو پھانسی لگائی۔

انہوں نے کہا کہ چار سال ہونے کو ہیں پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کوئی مجرم نہیں پکڑا گیا کیوں کہ یہ خود مجرم ہیں۔

عمران خان کے مطابق حافظ آباد میں ضمنی انتخاب کے موقع پر پولیس کے ایس پی ن لیگ کے لیے ووٹ مانگ رہے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ شیخ رشید کی قومی اسمبلی کی نشست سے استعفے سے متعلق باتوں سے اتفاق کرتا ہوں، ہم نے پہلے بھی استعفے دیے تھے لیکن انہوں نے قبول نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کا استعفوں کا خیال اچھا ہے اپنے جماعت سے بات کروں گا، ہوسکتا ہے جلد آپ کو جوائن کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ عدلیہ کو آزاد رکھنے اور ہر مظلوم کو انصاف دلانے اور ملک کو درندوں سے بچانے کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں، قوم اٹھے اور پہچانے کہ دشمن کون ہے۔

طاہر القادری نے کہا کہ ہم اس ملک کے امن کو نہیں توڑنا چاہتے، اگر ایسا کرنا ہوتا تو نواز شریف اور شہباز شریف کو جاتی امرا سے باہر ایک قدم رکھنے کی جرات نہ ہوتی، چاہتے ہیں قانون عوام اور نوازشریف کے بچوں سب کے لیے برابر ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا شیوہ نہ توڑ پھوڑ ہے نہ جلاؤ گھیراؤ ہے، ہمیں قانون ہاتھ میں لینا ہوتا تو سانحات برداشت نہ کرتے، سلطنت شریفیہ کے جرائم کے خلاف آج جمع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک بھائی کو عدلیہ نے نااہل کیا دوسرے بھائی نے 14 بے گناہوں پر فائرنگ کرائی، سپاہی سے لے کر آئی جی تک تقرر و تبادلہ ان کے ہاتھ میں ہے۔

طاہر القادری کے مطابق پوری دنیا میں ایک سیاسی جماعت ایسی نہیں جس کا نام کسی شخص کے نام پر ہو، کیا پاکستان سلطنت شریفیہ کے لٹیروں کیلیے بناتھا؟

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10سال میں ساڑھے 700 ارب روپے پنجاب پولیس کو دیے گئے، پولیس نے جاتی امرا کو تو تحفظ دیا لیکن غریبوں کو تحفظ نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ سلطنت شریفیہ کا سیا سی لشکر ہے، انہوں نے دہشتگردی کا کلچر متعارف کیا ہے، انہیں امن سے دشمنی ہے۔

دوسری مرتبہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ ہم نے بھی دیکھا کہ 15سو سے 2000 کے قریب لوگ فیض آباد کے قریب بیٹھے تو کچھ نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کارکنوں سے کہہ دوں تو تم جاتی امرا سے باہر قدم نہ رکھ سکو، چاہیں تو تمہیں سبق سکھا دیں لیکن قانون ہاتھ میں لینے کا فیصلہ نہ کیا نہ کریں گے۔

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اب انہیں کوئی نہیں بچاسکتا، انہیں اب جانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی فیصلہ تنہا نہیں ہوگا، مشترکہ جنگ مل کر لڑیں گے، آیندہ دو دن میں دوبارہ ملاقات کررہے ہیں جس میں آیندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔