89

انسان دوست بیکٹیریا سے غذائی قلت میں مبتلا بچوں کا کامیاب علاج ​​​​​​​

 

ڈھاکا: شدید غذائی کمی کے شکار بچوں کو عموماً ایسی غذائیں اور سپلیمنٹ دیئے جاتے ہیں جو توانائی اور تمام غذائی اجزا سے بھرپور ہوتے ہیں۔ لیکن اب ایک کامیاب آزمائش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر ان بچوں کے معدے اور آنتوں میں خاص طرح کے خرد نامیوں (مائیکروبز) بشمول بیکٹیریا کو پروان چڑھایا جائے تو اس کے زبردست اور تیزرفتار فوائد سامنے آتے ہیں۔

ہفت روزہ تحقیقی جریدے ’سائنس‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مرکزی مصنف جیفرے گورڈن نے کہا ہے کہ صحت مند بچوں کے مقابلے میں غذائی کمی اور بھوک کے شکار بچوں کی آنتوں میں خردنامیوں وغیرہ کی تقسیم بالکل مختلف ہوتی ہے، اسی لیے جیفرے اور ان کے ساتھیوں نے ایسی غذا تیار کی ہے جو بچوں کی آنتوں میں اس کمی کو دور کرسکے۔

اس وقت غذائی سپلیمنٹ کا اہم مقصد یہ ہوتا ہے کہ کسی طرح بھوکے بچے کو زندہ رکھا جاسکے لیکن وہ پورے قد پر نہیں پہنچ پاتے اور ان کا قدرتی دفاعی نظام شدید کمزور ہوتا ہے جو ایک طویل عرصے تک بچے کا نصیب بن جاتا ہے۔

ماہرین نے اس کےلیے تین فوڈ سپلیمنٹ بنائے جنہیں 12 سے 18 ماہ کے 63 بچوں کو دن میں دو مرتبہ کھلایا گیا۔ ایک ماہ بعد سویا، چنا، مونگ پھلی اور کیلے سے بنائی گئی غذا نے بچوں کے معدے میں فائدہ مند بیکٹیریا کا توازن ٹھیک کردیا اور اس کے کئی اور فوائد بھی سامنے آئے۔

اس مطالعے سے یہ بات واضح طور پر معلوم ہوئی کہ غذائی قلت کے شکار بچوں کے معدے میں اس طرح کی تبدیلیاں کرکے انہیں نارمل اور صحت مند بنایا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ زندگی بھر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔