218

نسیجوں کی سرجری کے بعد مفلوج ہاتھ دوبارہ کام کرنے لگا ​​​​​​​

ویانا، آسٹریا: حرام مغز کی چوٹ کے بعد ہاتھوں سے مفلوج ہوجانے والے افراد اب سرجری کے بعد اپنے ہاتھوں سے کھانا کھاسکتےہیں۔ ہلکا وزن اٹھاسکتے ہیں اور یہاں تک کہ وہ فون پر بات بھی کرسکتے ہیں۔ تمام لوگوں میں اعصاب کی جراحی کی گئی ہے۔  

یہ کامیاب تجربہ آسٹن ہیلتھ کمپنی کی نتاشا وین زائل نے کیا ہے۔ ان کا ایک مریض اب یورپ کے سفر پر ہے اور دوسرا اپنے بچوں کو اسکول اور بازار لے جارہا ہے۔ اس طرح ایک درجن سے زائد افراد کی زندگی میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔

اگرچہ دنیا بھر میں اس طریقہ علاج پر کام جاری تھا لیکن اس میں معمولی کامیابی مل سکی تھی۔ لیکن اب پروفیسر نتاشا اور ان کے ساتھیوں نے 16 ایسے مریضوں کا علاج کیا ہے جو حادثے کے شکار ہوئے تھے اور ان کے حرام مغز پر شدید چوٹ کے بعد ان کا ایک بازو اور ایک ٹانگ مفلوج ہوچکی تھی۔ اکثر گاڑی کے حادثات سے اپاہج ہوئے تھے اور بقیہ گرنے اور کھیل کےدوران مفلوج ہوئے تھے۔

اسپائنل کارڈ یا حرام مغز سے کئی نسیجیں یا اعصاب (nerves)  پورے بدن تک جاتی ہیں اور شدید چوٹ کی صورت میں بازو کے اعصاب خراب ہوجاتے ہیں۔ لیکن قدرتی طور پر چوٹ کے اوپر کے حصے میں موجود اعصاب کام کرتے رہتے ہیں۔ ڈاکٹر نتاشا نے ان اعصاب کو بائی پاس کرکے ہاتھوں اور پیروں کے اعصاب سے جوڑا ہے۔

آپریشن کے بعد دوسال تک تمام مریضوں کی فزیوتھراپی کی گئی اور اس کے بعد ہاتھ حرکت کرنے لگے، کلائی گھمانے، گلاس تھامنے اور چٹکی لینے کے قابل بھی ہوگئے۔

لیکن سرجری کا عمل اتنا آسان نہ تھا۔ ڈاکٹروں نے اس کے لیے ’ٹینڈن ٹرانفسر تکنیک‘ استعمال کی ہے جس میں ایک نسیج کو ایک پٹھے کے نظام سے جوڑا ہے۔ گویا ہر پٹھے  اور عضلات کے تاروں کو باری باری جوڑا گیا ہے۔ تاہم ہر مریض میں لگ بھگ 50 اعصاب منتقل کئے گئے لیکن تین مریضوں میں مجموعی طور پر چار اعصاب ناکام ہوگئے۔

ماہرین کا اصرار ہے کہ حادثے کے بعد جتنی جلدی سرجری کرائی جائے اتنا ہی زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ تاہم اب صرف محدود طبقے تک ہی یہ سہولیات موجود ہیں لیکن امید ہے کہ اس سے باقی دنیا بھی جلد فائدہ اٹھاسکے گی۔