برسلز: امریکا کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ نے پاکستان کے ساتھ تعلقات مزید موثر بنانے کے عزم کا اظہار کردیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق برسلز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا، 'کیا ہم ہر چیز پر اتفاق کر رہے ہیں؟ نہیں ہم نہیں کرتے، لیکن ہم پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری پر توجہ دے رہے ہیں اور میں نے اس معاملے پر ابھی ہمت نہیں ہاری'۔
جنرل جوزف ڈنفورڈ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ امریکا نے گزشتہ 15 برسوں میں اسلام آباد کو احمقوں کی طرح 33 ارب ڈالر امداد کی مد میں دیے لیکن بدلے میں اسے جھوٹ اور دھوکہ ملا۔
دوسری جانب امریکا نے پاکستان کی 255 ملین ڈالرز (25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر) یعنی 28 ارب روپے کی فوجی امداد پر پابندی بھی معطل کردی تھی۔
بعدازاں ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ اپنے وسائل اور معیشت کی قیمت پر لڑی، قربانیوں اور شہداء کے خاندانوں کے درد کا بےحسی سے مالی قدر سے موازنہ کرنا ممکن نہیں۔
پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے مشترکہ موقف اپنایا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف غیر متزلزل جنگ لڑی اور قیام امن کے لیے پاکستان نے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی۔
دوسری جانب امریکا کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے کشیدہ تعلقات میں بہتری کا درست راستہ ان کی افواج کے درمیان بات چیت ہے۔
یاد رہے کہ تعلقات معمول پر لانے کے لیے پاکستان اور امریکا کی سول اور عسکری سطح پر بات چیت جاری ہے۔
اسی سلسلے میں جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے پرنسپل نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے گذشتہ روز اسلام آباد میں پاکستانی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات کی تھی۔
دوسری جانب سینٹ کام کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل بھی دونوں ملکوں کے عسکری تعلقات میں بہتری کے لیے پاس فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کرچکے ہیں۔