39

آصف زرداری کی گرفتاری: پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی درخواست ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے پر پاکستان پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں احتجاج کیا اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے سابق صدر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ بھی کردیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں جاری ہے، جس میں آغاز سے ہی اپوزیشن کی جانب سے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی گرفتاری پر احتجاج کیا۔

اجلاس کے آغاز میں پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نیب آصف علی زرداری کو ہراساں کر رہی ہے، آج ان کے گھر کے باہر گرفتاری کے لیے نیب ٹیم پہنچ چکی ہے، ایک کے بعد ایک اپوزیشن کے رکن قومی اسمبلی کو اٹھایا جارہا ہے، کیا حکومتی اراکین پر نیب کیسز نہیں ہیں؟ لیکن ان کے ساتھ الگ سلوک ہے اور ہمارے ساتھ الگ رویہ رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایوان میں بات نہیں کرسکتے، باہر بات کرتے ہیں تو بھی ہم پر لاٹھی چارج ہوتا ہے، یہ کیسی جمہوریت ہے، یہ ہمیں توڑ رہے ہیں، یہ ہمارے منہ بند کرنا چاہتے ہیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے شہباز شریف کی واپسی کے بارے میں قیاس آرائیاں پھیلائی جارہی تھی لیکن وہ واپس آگئے ہیں، وہ بحیثیت لیڈر آف اپوزیشن ہماری آواز ہیں اور تمام اپوزیشن جماعتیں ان کے ساتھ ہیں۔

شازیہ مری نے اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آصف علی زرداری ایوان میں آئیں، آپ ایک کسٹوڈین کی حیثیت سے کام کریں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کو گرفتار کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں لیکن میری گزارش یہ ہے کہ وہ نیب میں پیش ہوتے رہے ہیں اور ہر سوال کا جواب دیتے رہے اور کوئی تاخیری حربے استعمال نہیں کیے، کاش نیب اس چیز کو سراہتا اور گرفتاری کی نوبت آنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ جب ایک شخص خود کو قانون کے سامنے پیش کرتا ہے تو اس طرح کا قدم اٹھانے کا جواز نہیں بنتا۔

شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری آپ سے پوری جماعت کی طرف سے اور یہاں بیٹھے حزب اختلاف کے اراکین کی طرف سے گزارش ہے کہ آصف زرداری کے پراڈکشن آرڈر جاری کرکے ماضی کی روایت کو برقرار رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ میرے پروڈکشن آرڈر ہمیشہ جاری کرتے رہے اور میں شکر گزار ہوں کہ آپ نے جمہوری اور پارلیمانی روایات کو تقویت پہنچائی، لہٰذا آج آصف زرداری کے بھی پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان اس اجلاس میں گئے اور حکومت پاکستان نے اپنا موقف پیش کیا اور کشمیر اور فلسطین کی بات ہوئی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کشمیر میں جہاں معصوم بچوں کا خون بہتا ہے، بہنوں اور ماؤں کے آنچل پھٹتے ہیں، فلسطین میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں فلسطینیوں کے گھروں کو ختم کردیا جاتا ہے، تاہم پوری پاکستانی قوم کشمیریوں اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آواز بلند کرتی ہے لیکن پوری قوم کو صدمہ پہنچا کہ او آئی سی کے اعلامیے میں کشمیر کا ذکر تک نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایسے فورم کے اعلامیے میں کشمیر کا ذکر نہ ہونا افسوس کی بات اور ہماری ناکامی ہے، جس کے لیے ہمیں کردار ادا کرنا ہوگا ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔

اظہار خیال کے دوران وزیر اعظم کے ایک حالیہ ٹوئٹ کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے وزیر توانائی عمر ایوب کو کہا کہ مبارک ہو کہ آپ نے لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل کردیا ہے لیکن یہ صدی کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔

اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے شہباز شریف کی بات سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ ہم نے بہت اچھا رمضان گزارا جبکہ گزشتہ رمضان بہت تکلیف میں گزرے تھے۔

اسد قیصر کی بات کا جواب دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ 31 مئی 2018 سے پہلے میں نے پوری قوم کو یہ حقیقت بتا دی تھی کہ تمام تر مشکلات اور چیلنجز کے باوجود نواز شریف کی قیادت میں ہم نے 4 سال میں 11 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی اور یہ اس کے ثمرات ہیں کہ اس شدید ترین گرمی میں حکومت کی نالائقی کے باوجود لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کے برابر رہی۔