169

جنسی ہراساں کیس: 11گواہوں کا علی ظفر کی حمایت میں بیان

گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے اداکار علی ظفر پر لگائے گئے جنسی ہراساں کے الزامات کو عدالت میں پیش ہونے والے تمام 11 گواہوں نے جھوٹا قرار دیتے ہوئے علی ظفر کی حمایت میں بیان دے دیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ لاہور میں 29 اور 30 مئی کو ہونے والی جرح کے دوران جیمنگ سیشن کے دوران جائے وقوع پر موجود تمام گواہوں کے مطابق میشا شفیع کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں۔

یہ وہ 11 گواہان ہیں جو 22 دسمبر 2017 کو علی ظفر کے گھر پر ہونے والے جیمنگ سیشن کے دوران وہاں موجود تھے اور میشا شفیع نے اسی جگہ خود کو جنسی ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیا تھا۔

میشا شفیع نے اپریل 2018 کو ایک ٹوئیٹ کے ذریعے الزام لگایا تھا کہ علی ظفر نے انہیں جیمنگ سیشن کے دوران سب کے سامنے جنسی طور پر ہراساں کیا۔

جیمنگ سیشن کے دوران مجموعی طور پر 11 افراد موجود تھے جنہوں نے پہلے عدالت میں بیان حلفی جمع کرائے جانے سمیت عدالت کے سامنے پیش ہوکر بیانات ریکارڈ کرائے تھے۔

گواہوں کی جانب سے دیے گئے بیانات پر میشا شفیع کے وکلاء نے 29 اور 30 کو گواہان سے جرح کی۔

گزشتہ روز 5 گواہوں سے جرح کی گئی تھی اور آج مزید گواہوں سے جرح کی گئی۔

سیشن جج امجد علی شاہ کی جانب سے ہونے والی سماعت کے دوران مزید گواہوں نے بھی علی ظفر کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے میشا شفیع کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ وہ جیمنگ سیشن میں موجود تھے اور وہاں کوئی جنسی ہراساں کا واقعہ پیش نہیں آیا۔

جیمنگ سیشن کے 11 گواہان میں 2 خواتین کنزہ منیر اور اقصیٰ علی بھی شامل تھیں جنہوں نے بھی میشا شفیع کے الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ دونوں گلوکاروں سے چند فٹ کی دوری پر تھیں اور انہوں نے جنسی ہراساں کا کوئی کیس نہیں دیکھا۔

گواہاں میں گٹارسٹ اسد احمد، موسیقار کاشف چمن، کی بورڈ پلیئرجوشوا کیتھ، بیس پلئیر محمد علی، ڈرمر قیصر زین، گلوکارہ اقصیٰ علی، باقر عباس اور موسیقار محمد تقی سمیت دیگر شامل تھے۔

اسی کیس میں عدالت نے مزید 13 گواہوں کو آئندہ ماہ 11 جون کو جرح کے لیے طلب کرلیا۔