بچوں کی تعلیم اور ان کی حفاطت کے لیے کام کرنے والے گلوکار و سماجی رہنما شہزاد رائے کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں بے رحمی سے قتل کی جانے والی 10 سالہ بچی فرشتہ جیسے واقعات ملک میں روزانہ کی بنیاد پر ہو رہے ہیں اور انہیں روکنے کے لیے تحفظ سے متعلق تعلیم کو نصاب کا حصہ بنایا جانا چاہیے.
واضح رہے کہ اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹاؤن کی رہائشی 10 سالہ فرشتہ 15 مئی کو گھر سے باہر نکلی لیکن پھر واپس نہیں آئی، بعد ازاں معصوم بچی کی لاش قریبی گاؤں سے ملی تھی، پولیس نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ فرشتہ کو ریپ کے بعد قتل کیا گیا۔
اداکارہ ماہرہ خان، زیبا بختیار، سابق کرکٹر یونس خان اور دیگر سماجی رہنماؤں کے ساتھ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد رائے کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یومیہ فرشتہ جیسے 10 واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔
انہوں نے اسلام آباد میں اغوا کے بعد مبینہ ریپ کے بعد قتل کی جانے والی بچی فرشتہ کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے پوری قوم کو جھنجھوڑ دیا ہے۔
شہزاد رائے کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل پنجاب کے شہر قصور میں ننھی زینب کے واقعے نے بھی قوم کو جنجھوڑ دیا تھا اور اس واقعے کے بعد بھی انہوں نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کرکے حکومت سے بچوں کے تحفظ سے متعلق اصلاحات متعارف کرانے کا مطالبہ کیا تھا اور اب ایک بار پھر وہ یہی مطالبہ کرنے آئے ہیں۔
شہزاد رائے کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں چائلڈ پروٹیکشن یونٹس کا قیام عمل میں لاکر انہیں فعال کیا جائے جب کہ حکومت محکمہ سوشل ویلفیئر کو فعال کرنے سمیت پولیس کو بھی بچوں کے تحفظ کے لیے خصوصی کردار ادا کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اداکارہ زیبا بختیار کا کہنا تھا کہ ملک میں یومیہ فرشتہ واقعے جیسے 10 واقعات کا رپورٹ ہونا المیہ اور یہ سلسلہ سالوں سے چلتا آ رہا ہے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ ابھی لوگوں کو احساس ہونا شروع ہوا ہے کہ بچوں کا اغوا، ریپ اور قتل بہت بڑا معاملہ ہے اور اب لوگ چاہتے ہیں کہ ان مسائل کو حل ہونا چاہیے اور وقت کا بھی یہی تقاضا ہے کہ ہمیں ایسے معاملات کو حل کرنے کے لیے کردار ادا کرنا پڑے گا۔
اداکارہ ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ فرشتہ واقعے کا سنتے ہی انہوں نے ٹوئیٹ کے ذریعے اس واقعے کی مذمت کی اور ان سمیت ہر کوئی ایسا ہی کرتا ہے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس ننھی زینب کا واقعہ پیش آیا تھا اور اس کیس سے اب تک لوگوں کے مظاہروں کے باوجود اب بھی یومیہ 10 بچوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔
ماہرہ خان کے مطابق اگرچہ اب بھی یومیہ 10 کیس رپورٹ ہوتے ہیں، تاہم ہم یہ نہیں جانتے کہ روزانہ ایسے کتنے واقعات ہوتے ہیں جنہیں رپورٹ نہیں کیا جاتا۔
ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ کئی لوگ ایسے واقعات کو رپورٹ نہیں کرتے، کیوں کہ ہم نے شروع سے لوگوں کو غلط معاملے کو رپورٹ کرنا سکھایا ہی نہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران شہزاد رائے، ماہرہ خان، زیبا بختیار اور یونس خان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت نصاب میں ’لائف اسکل بیسڈ ایجوکیشن‘ متعارف کرائے۔
اس موقع پر شہزاد رائے کا کہنا تھا کہ اب تک صرف سندھ وہ واحد صوبہ ہے جس نے اپنے نصاب میں ’لائف اسکل بیسڈ ایجوکیشن‘ کو شامل کیا ہے، تاہم سندھ نے بھی اس کو صرف ایک مضمون کے ایک چیپٹر میں شامل کیا ہے۔
گلوکار کا کہنا تھا کہ بہت جلد سندھ دیگر نصاب میں بھی اس کو شامل کرے گا اور بلوچستان نے بھی ’لائف اسکلڈ بیسڈ ایجوکیشن‘ کو نصاب میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، تاہم پنجاب اور خیبرپختونخوا اس حوالے سے بہت پیچھے ہیں۔