99

ناسا کو چاند مشن 2024 کیلئے اضافی ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد درکار

امریکی خلائی ادارے نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) نے اعلان کیا ہے کہ ان کے اگلے چاند مشن کا نام ’ آرتیمس‘ ہوگا جسے 2024 تک خلا میں روانہ کرنے کے لیے رقم کا انتظام کیا جارہا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی ‘ کی رپورٹ کے مطابق مارچ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکی خلائی مشن 2028 کی تاریخ میں 4 برس کی کمی کرکے پہلی مرتبہ خاتون خلا باز کو چاند کی سطح پر بھیجنے کا عہد کیا تھا۔

ناسا کے سربراہ جم برائڈنسٹائن نے صحافیوں کو بتایا کہ خلائی ایجنسی کو دی گئی مدت کو پورا کرنے اور خلائی گاڑی کی تیاری کے لیے اضافی ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ’ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ اضافی سرمایہ کاری ناسا کی جانب سے 2024 تک چاند کی سطح پر انسان بھیجنے کی کوششوں کی ادائیگی کا ابتدائی حصہ ہے‘۔

جم بریڈینسٹن نے کہا چاند مشن کا نام ’ آرتیمس ‘ یونانی افسانوی چاند کی دیوی اور اپولو کی جڑواں بہن کے نام سے منسوب ہے۔

خیال رہے کہ امریکا نے اپولو پروگرام کے تحت 1969 اور 1972 کے درمیان 12 امریکی خلا بازوں کو چاند پر بھیجا تھا۔

ناسا کا سالانہ بجٹ مجموعی طور پر 21 ارب 50 کروڑ ڈالر ہے اور مالی سال 2019 میں ایجنسی نے آرتیمس مشن کے 3 ضروری عناصر اوریون خلائی جہاز بنانے، اسپیس لانچ سسٹم (ایس ایل ایس) ہیوی راکٹ اور لیونر اوربٹل مِنی اسٹیشن کی تیاری میں 4 ارب 50 کروڑ ڈالر خرچ کیے۔

تاہم بعض ماہرین اور قانون ساز کو تشویش ہے کہ ناسا، چاند مشن کے لیے طے شدہ مدت کو ایس ایل ایس کی تیاری میں طویل تاخیر کی وجہ سے پورا نہیں کرسکے گا۔

خیال رہے کہ اسپیس لانچ سسٹم (ایس ایل ایس) ہیوی راکٹ ایرو اسپیس کمپنی بوئنگ کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔

مجموعی طور پر نئے مشن پر مجموعی لاگت کے سوال پر جم برائڈنسٹائن نے کہا کہ ’ میں آپ کو بتانا پسند کروں گا‘۔