تمام والدین جانتے ہیں کہ بچوں کی غذا میں جن جن وٹامنز اور منرلز کا ہونا لازمی ہے اس کی بہتات پھلوں اور سبزیوں میں پائی جاتی ہے۔ تاہم، ایک اندازے کے مطابق 2 سے 6 برس کی عمر کے تقریباً 50 فیصد بچے یا تو پھل اور سبزی کھاتے ہی نہیں، اور اگر کھاتے ہیں تو ان کی مقدار بہت تھوڑی ہوتی ہے، اسی لیے ان کا جسم مطلوبہ غذائیت حاصل نہیں کرپاتا۔
کچھ بچے پھل اور سبزی کیوں نہیں کھاتے؟
بچوں کی جانب سے صحتمند پھلوں یا سبزیوں سے انکار کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ کچھ بچوں کو پھلوں کا کھٹا میٹھا ذائقہ پسند نہیں آتا اور وہ فطری طور پر چکناہٹ (فیٹس) اور شکر سے بھرپور اسنیکس یا فاسٹ فوڈز کے ذائقے کو ترجیح دیتے ہیں۔
چکناہٹ اور میٹھی چیزوں سے رغبت کا تعلق ارتقائے انسانی سے جوڑا جاسکتا ہے۔ وہ کچھ اس طرح کہ چکناہٹ کو جسم میں محفوظ کیا جاسکتا ہے، جو انسان کو ایسے مشکل اور جنگلی ماحول میں زندہ رہنے کے لیے ضروری توانائی دستیاب کیا کرتی ہے، جہاں کھانے کی کمی ہو۔ جبکہ میٹھی چیز کا مطلب یہ ہوتا کہ یہ کھانے کی چیز زہریلی نہیں ہوسکتی لہٰذا یہ کھانے کے لیے ایک اچھی چیز ہے۔
ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ بچے اپنے والدین کو ابتدا سے ہی صحتمند چیزیں کھانے کے بجائے پراسیس شدہ، فاسٹ فوڈ اور میٹھے کھانے کی چیزیں کھاتے دیکھتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں بچے کم عمری میں پھلوں اور سبزیوں کے ذائقوں سے آشنا نہیں ہوپاتے۔ اگر بچوں کو کم عمری میں ہی ان ذائقوں سے پہچان کروادی جائے تو اس کے نتیجے میں وہ اپنے اندر پھلوں اور سبزیاں کھانے کی عادت آسانی سے پیدا کرلیں گے اور انہیں پسند بھی کریں گے۔
بچوں میں کھانے پینے کی عادت کس طرح بہتر کی جائیں؟
جیسا کہ اوپر بھی بیان کیا گیا کہ، بچے اپنے والدین کو دیکھ کر ہی سیکھتے ہیں۔ جب وہ آپ کو ہر وقت جنک فوڈ کھاتے دیکھیں گے تو آپ کس طرح ان سے صحتمند خوراک کھانے کی امید کرسکتے ہیں۔
اگر بچے کوئی چیز پسند نہیں کرتے تو ان پر وہ کھانے کے لیے کبھی بھی زور مت ڈالیں۔ بچوں سے لڑنے جگھڑنے کا نتیجہ الٹا نکلتا ہے۔ لیکن زور زبردستی کرنے کے بجائے نئی نئی چیزیں کھانے کے لیے بچوں کی حوصلہ افزائی کریں۔
جب آپ کھانا کھا رہے ہوں تو دھلے ہوئے پھل بچوں کی پہنچ میں رکھیں۔ بچوں کو زیادہ تر آم، تازہ چیری اور اسٹرابیری جیسے میٹھے پھل دیجیے، بچوں کو ان کا ذائقہ کافی پسند آتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ان میں شوگر کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے لیکن اپنی غذائی اہمیت کے باعث یہ پھل کینڈی یا ٹافیوں سے تو کہیں زیادہ بہتر ہے۔
بچوں میں پھل اور سبزی کھانے کا رجحان پیدا کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پھلوں سے بنی سلاد یا سبزیوں سے بنے سوپ جیسے صحتمند کھانوں کی تیاری میں بچوں کو شریک اور سرگرم رکھیں۔
بچوں کے کھانوں میں پھل اور سبزیاں کس طرح شامل رکھیں
روزانہ 2 سے 3 پھلوں میں پانی یا دودھ ملا کر خوش ذائقہ شیک تیار کریں۔ اس شیک میں یا تو شکر استعمال ہی نہ کریں، لیکن اگر ایسا کرنا ضروری ہو تو پھر تھوڑی سی مقدار میں شکر یا شہد کا استعمال کریں۔
بچوں کو ان کی پسندیدہ کھانے کی چیزوں کے ساتھ وہ چیزوں ملا کر دیجیے جو انہیں زیادہ پسند نہیں آتیں۔ مثلاً ڈبل روٹی کے درمیان اگر ٹماٹر کا سلائس ہو تو اس کے ساتھ کھیرے کا بھی ایک سلائس بھی رکھ دیں۔
ہر مرتبہ مختلف اقسام کے کھانے تیار کریں۔ اس طرح بچوں کو نئے نئے ذائقے چکھنے کو ملیں گے۔
سبزیوں اور پھلوں کو بچوں کے آگے پیش کرنے کا طریقہ کار بھی کافی معنی رکھتا ہے۔ پھلوں اور سبزیوں کو مختلف دلچسپ انداز میں کاٹ کر اور مختلف رنگوں میں پیش کرنے سے بچوں میں کھانے کے لیے حوصلہ افزائی پیدا کی جاسکتی ہے۔ یہاں آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ بچوں کو مختلف رنگوں کی سبزیوں اور پھلوں کے زبردست غذائی فوائد پہنچتے ہیں کیونکہ یہ وٹامنز اور منرلز سے بھرپور ہوتے ہیں۔
اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو استعمال کریں۔ آپ کے بچوں کو پھل یا سبزیاں اصل صورت میں شاید پسند نہ ہوں مگر آپ بچوں کو سلاد میں لیموں کا رس ملا کردیں گے تو ممکن ہے کہ انہیں اس کا ذائقہ پسند آئے۔ اسی طرح گاجر سے بنا سلاد اور ٹکڑوں میں کٹے ہوئے پھلوں پر دار چینی یا ونیلا چھڑک کر دیجیے (پھلوں یا سبزیوں میں میٹھی چیزوں کے چھڑکاؤ یا آمیزش کی زیادتی ٹھیک نہیں کیونکہ ان میں کسی قسم کی غذائیت نہیں ہوتی)۔ اس کے علاوہ آپ اپنے بچوں کو سبزیوں سے بنے اسپریڈ کو روٹی یا بریڈ پر لگا کر بھی دے سکتے ہیں۔