77

بچھو کا زہر دماغی کینسر کے علاج میں مددگار

نیویارک: ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ فطرت کے کارخانے میں کوئی شے بے کار نہیں یہاں تک خطرناک جانور بچھو کا زہر بھی اب ایسے مریضوں کی جان بچاسکتا ہے جو دماغ کے سرطان میں مبتلا ہے۔ جدید تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ بچھو کا زہر دماغی رسولیوں کی شناخت اور سرجری میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

اسی بنا پر ایک دماغی تصویر کشی کی ایک نئی ٹیکنالوجی وضع کی گئی ہے جس کے ذریعے سرجن حضرات جراحی کے دوران کینسر سے متاثرہ رسولیاں کو بہتر انداز میں شناخت کرکے اسے نکال باہر کرسکتے ہیں۔ ابتدائی تجربات میں یہ عمل بہت امید افزا ثابت ہوا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ بچھو کے زہر میں خاص پیپٹائڈ پائے جاتے ہیں جو دماغی رسولیوں سے چپک جاتے ہیں اور جب انہیں  انفراریڈ کیمرے سے دیکھا جائے تو وہ ٹیومر کی جانب اشارہ کرتےہیں جسے باآسانی شناخت کرکے نکالا جاسکتا ہے۔

 

دماغ میں کینسر کی جان لیوا رسولیوں کے امراض کو گلائیوماز کہا جاتا ہے جو ریڈیو تھراپی اور کیمو تھراپی کو بے اثر بنادیتےہیں۔ اکثر یہ دماغ کے وسیع حصے میں موجود ہوتے ہیں اور ان حصوں کو سرجری کے ذریعے الگ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

کینسر کی واضح تصویر لینے والی اس ٹیکنالوجی میں ایک مرکب بہت اہم ہے جسے ٹوزلرائسٹائڈ یا بی ایل زیڈ 100 کا نام دیا گیا ہے۔  یہ مرکب بچھو کے قدرتی زہر کا مصنوعی ورژن ہے۔ یہ قدرتی طور پر کینسر کے خلیے سے جڑ جاتا ہے اور اس پر انفراریڈ روشنی ڈالی جائے تو اسے دیگر کے مقابلے میں باآسانی شناخت کیا جاسکتا ہے۔

اگلے مرحلے میں اسے 17 مریضوں پر آزمایا گیا اور اس میں بہت کامیابی ہوئی ہے۔ ان مریضوں کی دماغی رسولیاں بالکل صاف دکھائی دیں۔ اس سے قبل دماغی رسولیوں کو دیکھنے والے کیمرے اور آلات بہت مہنگے اور وزنی تھے لیکن اب امید ہے کہ نئی تکنیک سے یہ کیمرے سمٹ کر چھوٹے ہوجائیں گے۔

اب ماہرین اسے مزید مریضوں پر آزما کر اس کی افادیت کو نوٹ کررہے ہیں۔ دیگرماہرین اور ڈاکٹروں نے اسے دماغی سرجری میں ایک نمایاں سنگِ میل قرار دیا ہے جس میں بچھو کے زہر میں موجود پیپٹائڈز سے مدد لی گئی ہے۔