تربوز میں 92 فیصد پانی موجود ہوتا ہے، جس کی وجہ سے یہ انسانی صحت کے لیے بہترین غذا ہے جو اس موسم میں پانی کی کمی کو دور کرتی ہے۔ سخت گرمی کے باعث زیادہ مقدار میں پانی پینے کے باوجود انسانی جسم میں پانی کی کمی رہ جاتی ہے۔لیکن ماہرین صحت کے مطابق تربوز میں ایسی جزیات پائی جاتی ہیں، جو نہ صرف گرمی کم کرنے میں مدد دیتی ہیں، بلکہ وہ انسانی جسم میں پانی کی نمکیات کو بھی کنٹرول کرتی ہیں۔اسی طرح تربوز کے ایک کپ میں 46 فیصد کیلوریز سمیت وٹامن سی اور وٹامن اے بھی بھاری مقدار میں پایا جاتا ہے۔
خوبوزہ
خربوزوں میں بھی بیٹا کروٹین اور وٹامن اے پائے جاتے ہیں جو نہ صرف آپ کے سر کے جلدی خلیات کی نشوونما کو کنٹرول کرتے ہیں بلکہ جلد کی اوپری تہہ کی چمک بھی بڑھاتے ہیں۔ یہ چہرے پر جلد کو مردہ ہوکر پرت کی شکل میں بھی تبدیل نہیں ہونے دیتے۔
فالسے
اس موسم میں فالسے آسانی بلکہ انتہائی سستے داموں دستیاب ہیں، یہ پھل ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے جبکہ معدے کے لیے بھی بہترین ہے جو جسم کو ٹھنڈک پہنچانے کے ساتھ جسم میں پانی کی کمی دور کرتا ہے۔
لیچی
چونکہ اس میں فائبر موجود ہے تو اسے ہضم کرنا آسان ہوتا ہے، رمضان کے دوران ایک بڑا مسئلہ قبض کا ہوسکتا ہے جس کی وجہ غذا میں فائبر کی مناسب مقدار نہ ہونا ہوتی ہے۔ تو صحت مندانہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے یہ پھل فائدہ مند ہے اور نظام ہاضمہ بہتر ہونے سے غذاﺅں کو ہضم کرنا بھی آسان ہوجاتا ہے۔
آڑو
ویسے تو ہوسکتا ہے کہ سب کو معلوم ہو کہ کیلوں میں پوٹاشیم کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے مگر آڑو میں جسم کے لیے ضروری اس منرل کی مقدار ایک درمیانے سائز کے کیلے سے زیادہ ہوتی ہے، جو اعصابی طاقت کو بڑھانے کے ساتھ پٹھوں کی صحت بھی بہتر بناتی ہے۔ آڑو کی جِلد اینٹی آکسائیڈنٹس اور فائبر سے بھرپور ہوتی ہے اور وہ لوگ جو اپنے بڑھتے وزن سے پریشان ہیں ان کے لیے آڑو کسی بھی غذا میں مٹھاس بڑھانے کے لیے ایک صحت مند ذریعہ ہے۔
انناس
یہ بھی کافی آسانی سے مل جانے والا پھل ہے جسے کسی بھی شکل جیسے تازہ، خشک، منجمند وغیرہ میں استعمال کیا جائے یہ صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جس کی وجہ اس میں موجود ورم کش جُز bromelain ہے جو دل کے دورے اور فالج جیسے امراض کے خطرات کم کرتا ہے جبکہ بانجھ پن کا امکان بھی دور کرتا ہے۔
انگور
دنیا بھر میں مقبول یہ پھل امراض قلب اور ہائی کولیسٹرول کے خلاف موثر ثابت ہوتا ہے جس کی وجہ اس میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی بہت زیادہ مقدار کا ہونا ہے۔ اس کے ہر دانے میں پوٹاشیم اور آئرن جیسے منرلز موجود ہوتے ہیں جو خون کی کمی اور پٹھوں کی اکڑن سے تحفظ دیتے ہیں۔
آم
آم تو پھلوں کا بادشاہ ہے اور گرمیوں میں اس کے بغیر اکثر افراد کا گزارہ نہیں ہوتا، اس میں ایک جُز بیٹا کیروٹین بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے جو جسم میں جاکر وٹامن اے میں تبدیل ہوجاتا ہے اور ہڈیوں کی نشوونما کے لیے جسمانی دفاعی نظام کو مضبوط بناتا ہے، جبکہ بینائی کے لیے بھی یہ وٹامن بہت ضروری ہوتا ہے۔ اسی طرح اس میں وٹامن سی بھی ہوتا ہے جو جلد کی صحت کے لیے بہترین تصور کیا جاتا ہے۔
سیب
ایک درمیانے سائز کے سیب میں صرف 80 کیلوریز ہوتی ہیں مگر ایک طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹ کیورٹیشن اس کا حصہ ہوتا ہے جو ان دماغی خلیات کی تنزلی کی روک تھام کرتا ہے جو الزائمر جیسے مرض کا باعث بنتے ہیں۔ جو افراد سیب کھانے کے شوقین ہوتے ہیں ان میں ہائی بلڈ پریشر کے مرض کا امکان بھی ہوتا ہے جبکہ یہ پھل کولیسٹرول کی سطح کم کرنے کے ساتھ ساتھ آنتوں کے کینسر سے بھی تحفظ دیتا ہے۔ اور ہاں یہ دانتوں کی صحت کے لیے بھی بہترین پھل ہے جبکہ جسمانی وزن بھی کم کرتا ہے۔ اس کے چھلکے میں بھی بیماریوں کے خلاف لڑنے والے اجزاءہوتے ہیں جو امراض قلب کا خطرہ کم کرتے ہیں۔
انار
انار کا جوس ہفتے میں 2 سے 3 مرتبہ استعمال کرنا پوٹاشیم کے حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتا ہے جو جسمانی توانائی کو مستحکم رکھنے اور ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔ مختلف تحقیقی رپورٹس کے مطابق روزانہ ایک چوتھائی کپ انار کا جوس پینے سے خون کی شریانوں کی صحت بہتر ہوتی ہے، کولیسٹرول کی سطح کم اور دیگر جسمانی افعال میں بہتری آتی ہے۔تاہم اس جوس کا روزانہ استعمال عادت بنالینے سے پہلے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ لے لیں کیونکہ کئی بار یہ ادویات کے ساتھ استعمال کرنے پر مضر اثرات کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
کیلے
کیلے پوٹاشیم اور فائبر سے بھرپور پھل ہے جو جسمانی توانائی کو دیر تک برقرار رکھتے ہیں اور آپ کو جسمانی طور پر پورا دن چوکنا رکھتے ہیں۔ اس میں چربی یا نمک شامل نہیں، اس لیے یہ جسمانی وزن میں اضافے یا کسی اور مرض کا خطرہ بھی نہیں بڑھاتے۔
بلیو بیریز
ویسے یہ پھل پاکستان میں تو بہت کم ملتا ہے تاہم جن کو دستیاب ہو وہ ضرور اس کا استعمال کریں کیونکہ یہ اینٹی آکسائیڈنٹس اور وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے جو مختلف امراض سے تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ دماغی طاقت کو بھی بڑھاتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ اکثر اس پھل کو استعمال کرتے ہیں ان میں عمر بڑھنے کے ساتھ آنکھوں کے پٹھوں کی کمزوری کے مسائل پیدا ہونے کا امکان بھی کم ہوتا ہے جو بڑھاپے میں بینائی کے مختلف امراض کا باعث بنتا ہے